18 سال سے کم بچوں کی شادی پر پابندی کے قانون کو وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج کردیا گیا،قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت آصف زرداری نے 30 مئی کو ’اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل‘ پر دستخط کرکے اس کی منظوری دی تھی۔
شہری شہزادہ عدنان نے اپنے وکیل مدثر چوہدری ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کردی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چائلڈ میرج ریسٹرین بل 2025 خلاف قرآن، حدیث اور آئین کے خلاف بنایا گیا ہے، درخواست میں قرآنی آیات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
شادی سے متعلق قانون میں قید بامشقت کی سزا رکھی گئی ہے جوکہ خلاف آئین و قانون ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ قرآن و سنت کے منافی قانون کو کالعدم قرار دیا جائے اور ریاست کو اس قانون کے تحت مقدمہ درج کرنے سے روکاجائے۔
واضح رہے کہ 30 مئی کو ایوان صدر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل 2025 کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد صدر کی منظوری حاصل ہو گئی ہے۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے اس قانون کو پاکستان میں بچوں کی شادیوں کے خلاف قانون سازی کی ایک اہم منزل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مختلف حلقوں کی مزاحمت کے باوجود یہ کامیابی حاصل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل پر دستخط اصلاحات کے ایک نئے دور کی علامت ہیں، یہ خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جیت ہے، یہ قانون ایک لمبی اور مشکل جدوجہد کے بعد ممکن ہوا۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا تھا کہ یہ بل محض ایک قانون نہیں بلکہ اس عزم کی علامت ہے کہ ہماری بچیوں کو تعلیم، صحت اور خوشحال زندگی کا حق حاصل ہے۔
دوسری طرف، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ملک کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے، قرآن اور سنت کے منافی قانون سازی ہورہی ہے۔
یکم جون کو پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کے لیے قانون سازی کا مطلب ہے کہ ہم ابھی بھی نوآبادیاتی اور غلامی کے دور سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی اسلامی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے، قرآن اور سنت کے منافی قانون سازی ہورہی ہے، جبکہ ملکی آئین میں صراحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ قرآن اور سنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں ہوگی، پاکستان میں جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے اور آئین کو پامال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زنا بالرضا کے لیے آسانیاں پیدا کی جارہی ہیں اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں، اسلامی نظریاتی اس بل کو مسترد کرچکی ہے، تمام علما اور ان کی تنظمیں جماعتیں بھی اسے قرآن اور سنت کے منافی قرار دے چکی ہیں۔
سربراہ جے یو آئی ( ف ) نے مزید کہا کہ ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف عملی اقدامات کی طرف بھی جائیں گے، صوبوں میں جلسے منعقد کریں گے، 29 جون کو ہزارہ ڈویژن میں اس حوالے سے بڑی پریس کانفرنس کی جائے گی اور عوامی شعور بیدار کیا جائے گا۔