بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

شملہ معاہدہ فارغ،کنٹرول لائن کواب سیز فائر لائن تصورکیاجائے، وزیردفاع

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا، اب لائن آف کنٹرول کو سیز فائر لائن سمجھا جائے،بھارت سے جنگ کا خطرہ اب بھی برقرار ہے، چند گھنٹے میں بھارت کے ساتھ جو کچھ کیا اس کی مثال نہیں ملتی، باجوہ اور موجودہ آرمی چیف میں زمین آسمان کا فرق ہے، اسی لیے تو باجوہ روکنے کے لیے ڈکا لگارہے تھے،

ٹی وی انٹرویوزمیں خواجہ آصف نے کہا کہ دوبارہ جنگ مسلط کی گئی تو جواب پہلے سے زیادہ سخت ہوگا، کنٹرول لائن کو اب سیز فائر لائن سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دنیا بھر میں اجاگر ہوگیا ، شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا، سیز فائر اور ایل او سی کی حیثیت پر بات کرنا ہوگی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم واپس 1948 والی پوزیشن پر آگئے ہیں، خطے کے ممالک کا دباؤ ہے امن رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی جیسے لوگ اقتدار میں آجائیں تو اپنے ملک کے ساتھ دنیا کا امن بھی تباہ کرتے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل اور سائبر وار فیئر میں ہمیں بھارت کیخلاف قابل قدر کامیابی ہوئی، چند گھنٹے میں بھارت کے ساتھ جو کچھ کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا تھا کہ مودی کو اپنے سامنے سیاسی موت نظر آرہی ہے جو واقع ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری فوج اور ہمارے بچوں نے وار فیئر میں نئی تاریخ رقم کی ہے، بھارت اب تک صدمے میں ہے کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کے خلاف سفارتی جنگ بھی ہونی چاہیے، کلبھوشن یادیو ہمارے پاس بھارتی دہشت گردی کا ثبوت ہے، بھارت کو تکلیف ہے کہ ٹرمپ کشمیر کی بات کیوں کررہا ہے، بھارت کو سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ کشمیر کا معاملہ دنیا کے ریڈار پر آگیا۔

انہوں نے بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستانی وفد کے غیر ملکی دوروں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وفد کو عالمی برادری کو باور کرانا چاہیے کہ پاکستان امن کا خواہشمند ہے اور بھارت کے ساتھ مسائل کا حل عالمی برادری کی مدد سے ہونا چاہیے۔

وزیر دفاع نے معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے اور وزیر خزانہ اس دوران اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

کشمیر کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دنیا بھر میں اجاگر ہو چکا ہے۔

خواجہ آصف نے پشاور جرگے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل نے فاٹا کے لوگوں سے واضح بات کی اور کہا کہ اگر دشمن کو مہمان بنانا چھوڑ دیا جائے تو ایک ماہ میں دہشت گردی کا صفایا کیا جا سکتا ہے۔

افغان مہاجرین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ واپسی کی پالیسی برقرار رہنی چاہیے کیونکہ ان کی پاکستانی سرزمین سے کوئی وفاداری نہیں۔

انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1972 میں خیبر روڈ پر پختونستان کا جھنڈا دیکھا تھا اور کئی میٹنگز میں موجود ہوتا تھا جن میں امریکا کہتا تھا حقانیوں کا کچھ کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی ایجنٹ ملوث ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میرے سینے میں بہت کچھ دفن ہے، میرا میٹر گھومے تو کبھی کبھی باجوہ کے خلاف کہہ دیتا ہوں، کچھ کہتا ہوں تو باجوہ میرے بڑوں کو فون کرکے شکایتیں کرتے ہیں، ہماری 2 نسلوں نے اتنی سیاست نہیں کی، جتنی سیاست باجوہ نے اپنے 5 سالہ دور میں کی۔
نومبر کے 10 دنوں میں جب چیف نے اپوائنٹ ہونا تھا، ان دنوں باجوہ روزانہ ایک نیا پیکج تیار کر کے دیتے اور ہر پیکج میں باجوہ صاحب کی تصویر ضرور ہوتی تھی، میں زیادہ بولوں گا تو پھر شکوے شکایت ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ باجوہ اور موجودہ آرمی چیف میں زمین آسمان کا فرق ہے، اسی لیے تو باجوہ روکنے کے لیے ڈکا لگارہے تھے، باجوہ کہتے تھے یا میری خدمات جاری رکھو یا میرے منتخب کو بنادو۔