بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

ابھیشیک بچن کی مسترد کردہ فلمیں جو بلاک بسٹر ثابت ہوئیں

بالی وڈ اداکار ابھیشیک بچن ان دنوں اپنی ملٹی اسٹار کاسٹ فلم ’ہاؤس فل 5‘ کی ریلیز اور باکس آفس پرفارمنس کے بعد ایک بار پھر خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔

جہاں فلم کی کامیابی پر جشن منایا جا رہا ہے، وہیں ابھیشیک بچن کی شخصیت اور ان کے کیریئر کے فیصلے بھی موضوع بحث بن رہے ہیں۔

ابھیشیک بچن کا فلمی سفر پچھلی دو دہائیوں میں مستقل مزاجی کا مظہر تو رہا ہے، مگر انہیں وہ سپر اسٹارڈم حاصل نہیں ہو سکا جو ان کے والد امیتابھ بچن کا طرۂ امتیاز رہا ہے۔

انہوں نے چند ہٹ فلمیں ضرور دی ہیں، لیکن ان کا کیریئر عمومی طور پر اوسط درجے کا مانا جاتا ہے۔

تاہم حالیہ اطلاعات کے مطابق بالی وڈ کی تین انتہائی کامیاب اور یادگار فلمیں ایسی ہیں جن میں ابتدا میں ابھیشیک بچن کو مرکزی کردار کی پیشکش کی گئی تھی، لیکن انہوں نے یہ مواقع قبول نہیں کیے۔

یہ فلمیں تھیں ‘لگان’ (2001)، ’دل چاہتا ہے‘ (2001) اور ’رنگ دے بسنتی (2006)، یہ تینوں فلمیں نہ صرف باکس آفس پر کامیاب ہوئیں بلکہ بالی وڈ کی تاریخ میں بھی سنہری حروف سے لکھی گئیں۔

لگان (2001):

آشوتوش گواریکر کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’لگان‘ نے عالمی سطح پر دھوم مچائی، یہ ایک پیریڈ اسپورٹس ڈرامہ فلم تھی، جس میں برصغیر کی نوآبادیاتی تاریخ کو کرکٹ کے تناظر میں پیش کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق اس فلم میں مرکزی کردار کے لیے ابتدائی انتخاب ابھیشیک بچن تھے، لیکن انہوں نے یہ کردار ٹھکرا دیا، بعد ازاں یہ رول عامر خان کو دیا گیا، جنہوں نے اس فلم کو پروڈیوس بھی کیا۔

فلم میں گریسی سنگھ، ریچل شیلی اور پال بلیک تھورن نے بھی اہم کردار ادا کیے، ’لگان‘ کو نہ صرف ناظرین نے خوب سراہا بلکہ یہ آسکر ایوارڈز کیلئے بھی نامزد کی گئی۔

دل چاہتا ہے (2001):

فرحان اختر کی ہدایتکاری میں بننے والی یہ فلم نئی نسل کے جذبات، دوستی اور زندگی کے فیصلوں پر مبنی ایک جدید کہانی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فرحان اختر نے ابتدا میں ابھیشیک بچن کو کاسٹ کرنے کا سوچا تھا، مگر نامعلوم وجوہات کی بنا پر وہ اس پروجیکٹ کا حصہ نہ بن سکے۔

فلم میں عامر خان، سیف علی خان اور اکشے کھنہ نے مرکزی کردار ادا کیے، یہ فلم بھارتی سینما کیلئے ایک نئی لہر ثابت ہوئی اور آج بھی کلٹ کلاسک مانی جاتی ہے۔

رنگ دے بسنتی (2006):

رکیش اوم پرکاش مہرا کی لکھی اور ہدایت کردہ فلم ’رنگ دے بسنتی‘ سیاست، تاریخ اور نوجوانوں کے جذبات کا سنگم تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس فلم کے لیے بھی پہلا انتخاب ابھیشیک بچن ہی تھے، مگر انہوں نے اس کردار کو کرنے سے انکار کیا۔

یوں ایک بار پھر یہ موقع عامر خان کو ملا اور فلم نے نہ صرف زبردست کامیابی حاصل کی بلکہ ایک نسل کی آواز بن گئی، فلم میں سدھارتھ، سوہا علی خان اور ایلس پیٹن نے بھی متاثر کن پرفارمنس دی۔

ابھیشیک بچن یہ آفرز قبول کرلیتے تو؟
یہ تینوں فلمیں اب بالی وڈ کی تاریخ کا یادگار حصہ بن چکی ہیں، اور یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ اگر ابھیشیک بچن نے ان کرداروں کو قبول کر لیا ہوتا تو ان کا کریئر آج کیسا ہوتا؟

ممکن ہے وہ صفِ اول کے اسٹارز میں شمار ہوتے لیکن قسمت اور فیصلے دونوں نے ان کی راہوں کا رخ بدل دیا، تاہم اس کے باوجود ابھیشیک بچن کی استقامت، محنت اور لگن نے انہیں بالی وڈ میں ایک الگ مقام ضرور دلوایا ہے۔