کراچی ( نیوز ڈیسک ) روپے کی قدر میں کمی کی وجہ ڈالر کی اسمگلنگ میں اضافہ ہے ،افغانستان کی درآمدات کے لئے بھی پاکستان کا ڈالر استعمال ہو رہا ہے ،ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدے اور قرض کی قسط مل جانے کے باوجود ڈالر کی قدر میں اضافےکی وجہ پاکستانی ڈالر کی اسمگلنگ ہے ،افغانستان میں پاکستان کی نسبت ڈالر کی قیمت 10 روپےزیادہ ہے ،حوالہ اور ہنڈی کا کاروبار بھی افغانستان کے راستے ہو رہا ہے ،جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انٹر بینک میں ڈالر 219 روپے ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں232 روپے سے بڑھ چکا ہے ،انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں اتنا فرق تشویش ناک ہے ، ظفر پراچہ نے بتایا کہ زیادہ تر ڈالر افغانستان اسمگل ہو رہا ہے لیکن کچھ مقدار میں ایران بھی جا رہا ہے کیونکہ حکومت نے لگژری اشیاء کی درآمد پر اگرچہ پابندی ختم کر دی ہے لیکن ان پر ڈیوٹی بہت بڑھا دی ہے جس کی وجہ سے ان اشیاء کی اب اسمگلنگ شروع ہو گئی ہے اور اس کے لئے ڈالر چاہیے ،یہ ڈالر بلیک مارکیٹ سے خریدا جا رہا ہے اس لئے افغانستان میں ڈالر 10 روپے مہنگا فروخت ہو رہا ہے ،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے بھی ڈالر پاکستانی مارکیٹ کا استعمال ہو رہا ہے ، افغان تاجر اگر پاکستان سے کوئی چیز امپورٹ کرنا چاہتے ہیں تو انھیں افغان بارڈر پر ڈالر ظاہر کرنا ضروری ہے لیکن یہاں بھی وہ مقامی اہلکاروں سے ملکر 1000ڈالر ظاہر کر کے دستاویزات میں ایک لاکھ ڈالر کی انٹری کرا لیتا ہے اور بقیہ تمام ڈالر پاکستان کی مارکیٹ سے خریدتا ہے ،اسی طرح ایران سے اسمگل ہونے والی تمام اشیاء کے لئے بھی ڈالر پاکستان سے جا رہا ہے ۔
روپے کی قدر میں کمی کی وجہ ڈالر کی اسمگلنگ میں اضافہ ہے
