facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

گھریلو تشدد کا بل، عالیہ کامران کی مخالفت

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں گھریلو تشدد کے بل کی جمعیت علمائے اسلام ف کی رہنما و رکنِ کمیٹی عالیہ کامران نے مخالفت کر دی۔

چیئر پرسن مہرین رزاق بھٹو کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں ٹرانسجینڈر بل پر بحث کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللّٰہ بابر نے کہا ہے کہ ٹرانسجینڈر بل سے متعلق پوری پارلیمنٹ کو سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کسی قانون کو منظور یا رد نہیں کر سکتی بلکہ اس حوالے سے رائے دے سکتی ہے۔

وزیرِ قانون نے کہا کہ حکومت جائزہ لے گی کہ کیا واقعی یہ بل آئین اور قانون کے خلاف ہے یا نہیں، ٹرانسجینڈر بل سے متعلق ہمیں جلد بازی کی ضرورت نہیں، ٹرانسجینڈر کے مسائل حل کرنا بھی ہماری ذمے داری ہے، جلد بازی کی وجہ سے غلط فیصلے نہیں ہونے چاہئیں۔

فرحت اللّٰہ بابرنے کہا کہ اس معاملے پر لڑائی جھگڑے کے بجائے درمیانی راستہ نکالا جائے، ہمیں معافی کے دروازے بند نہیں کرنے چاہئیں۔

کمیٹی اجلاس میں گھریلو تشدد کے بل پر بحث کرتے ہوئے جے یو آئی ف کی رہنما عالیہ کامران نے کہا کہ اس بل کو پاس مت کریں، اس کے انتہائی خطرناک نتائج سامنے آئیں گے، گھریلو معاملات پر ایک خاندان کے مسائل کو پبلک کرنا کونسا آئین ہے؟ اگر بچہ نشہ کرنے کے لیے والدین کو بلیک میل کر کے پیسے مانگتا ہے تو کیا والدین خاموش رہیں؟ اگر ایسا ہوتا رہا تو ظاہر جعفر اور شاہنواز جیسے مجرم بھی سامنے آئیں گے، بچوں کی تربیت اور ان کی نگرانی کرنا والدین کا حق ہے، اگر نافرمان اولاد ہو گی تو والدین کو سختی کرنے میں کوئی قانون نہیں روک سکتا، بچے اپنے والدین پر ہاتھ اٹھانے لگے ہیں۔

وزیرِ قانون نے کہا کہ فیملی سسٹم کے سبھی لوگ بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، طلاق اور علیحدگی اور دوسری شادی کی دھمکی الگ الگ معاملات ہیں، معیشت دباؤ میں ہے، مگر ہمیں گھریلو یا ٹرانسجینڈر ایکٹ میں کوئی امداد نہیں لینی۔

وزیرِ قانون کی جانب سے گھریلو تشدد سے متعلق بل کی حمایت کی تجویز پیش کی گئی جس پر رکنِ کمیٹی عالیہ کامران نے ووٹنگ کا مطالبہ کر دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسا قانون پاس کر رہے ہیں جس میں اسلام کو مدِ نظر نہیں رکھا گیا، بچے اور بچیاں بے راہ روی کا شکار ہو رہے ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ اس پر ایک بھی ترمیم ہوئی تو معاملہ مشترکہ اجلاس میں چلا جائے گا۔

عالیہ کامران نے کہا کہ ہماری تجاویز کو بلڈوز کیا گیا تو میں ایوان میں آواز اٹھاؤں گی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئر پرسن مہرین رزاق بھٹو نے بل پر ووٹنگ کی تجویز دے دی اور کہا کہ وزیرِ قانون اور وزارتِ انسانی حقوق کے ساتھ مل کر بہتر حل نکالیں گے، اس بل کو عالیہ کامران کے اختلافی نوٹ کے ساتھ ایوان کو بھیج رہے ہیں۔