بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

نظام میں خرابیاں 8 ماہ میں درست نہیں ہوسکتیں،وزیراعظم صوبوں کے معاملات صوبوں کے حوالے کریں ، شاہدخاقان ،مفتاح اسماعیل ،لشکری رئیسانی ،مصطفیٰ نواز کھوکھر

کوئٹہ (ممتاز نیوز )مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام ناگزیر ہے، مشکل فیصلے کر کے ملک کو استحکام دینا پڑے گا، ایک دوسرے پر الزامات اور گالم گلوچ کی سیاست زہر قاتل ہے۔

کوئٹہ میں لشکری رئیسائی، مفتاح اسماعیل اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نفرت کی سیاست پاکستان کے مسائل حل نہیں کر سکتی، معاشی بدحالی انتہا پر پہنچ چکی ہے، عوام کے مسائل ایک طرف رہ گئے ہیں، مشکل فیصلے کر کے ملک کو استحکام دینا ہوگا، وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو حقوق دیئے جائیں، ملک کے تمام مسائل کا حل آئین میں موجود ہے، آئین کو تسلیم نہیں کریں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ غیر جماعتی فورم پر ملکی مسائل پر بات کرنا ہوگی، بلوچستان کے مسائل کی بڑی وجہ غیر نمائندہ لوگ ہیں، ہم مسائل کے حل کا دعوی نہیں کرتے، کیا ایوانوں میں بیٹھے لوگ بلوچستان کے مسائل حل کر رہے ہیں، سب اپنے گریبان میں دیکھیں کوئی بھی الزام سے بری الذمہ نہیں،ان سب مسائل پر بات کیلئے ایک فورم رکھا جس کی ابتدا کوئٹہ سے ہوئی۔

مفتاح اسماعیل
اس موقع پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 4 ماہ تک کچھ فیصلے نہ ہونے پر معیشت کو نقصان ہوا، پاکستان کا قرض بڑھ کر 51 ہزار ارب تک پہنچ چکا، رقم سہولیات کے بجائے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو رہی ہے، قرضوں کی وجہ سے مہنگائی اور بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے مزید کہا عوام کو مشکلات کا سامنا ہے، 8 کروڑ پاکستان مفلسی کی زندگی گزار رہے ہیں، پچھلے 20 سالوں میں ملک کا قرضہ بڑھتا جا رہا ہے، قرضوں کی مد میں 21 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں، گردشی قرض کا حل کسی حکومت نے نہیں نکالا، حکومت کے آئی ایم سے مذاکرات کا خیرمقدم کرتا ہوں۔

لشکری رئیسانی
لشکری رئیسائی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ معیشت کی بدحالی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے، بلوچستان کے حوالے سے بات چیت کرنے کی فضا بنانا ہوگی، جس بحران سے سماج گزر رہا ہے مذاکرات کی اشد ضرورت ہے، گوادر میں بنیادی ضروریات کیلئے احتجاج ہو رہا ہے۔