بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

امن 2023! بلیو اکانومی معیشت مضبوطی کی ضامن

نقظہ! اصغر چوہدری
پاکستان نیوی نے دنیا کے پچاس کے لگ بھگ ممالک کی اپنے ساحلوں پر میزبانی کرکے جہاں ایک طرف پوری دنیا کو امن کا پیغام بھجوایا وہیں دوسری طرف دشمنان ارض پاک کے اس خواب کو بھی بحر ہند میں غرقاب کردیا کہ پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے۔پاکستان نیوی کی لیڈرشپ نے امیر البحر ایڈمرل امجد خان نیازی کی قیادت میں امن سیریز کی آٹھویں مشق امن 23 میں امریکہ،چین،جرمنی،فرانس،اسٹریلیاء،متحدہ عرب امارات،سعودی عرب سمیت دنیا کے 50 ممالک کو امن کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے میں کامیاب ہوئی جو کہ بلاشبہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بھی اہم ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے،عالمی تناؤ کے باوجود ان ممالک کا کسی ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا پاکستان نیوی کی غیر معمولی صلاحیتوں کا جہاں ایک طرف اعتراف ہے وہیں اس کہاوت کو بھی سچا ثابت کرتا ہے کہ خشکی تقسیم کرتی ہے جبکہ سمندر جوڑتا ہے۔پی این ایس ڈاکیارڈ پر دنیا کے مختلف ممالک کے لہراتے رنگ برنگے جھنڈے عالمی برادری کو یہ پیغام دے رہے تھے کہ پاکستان دنیا کو جوڑنے میں لگا ہے۔امن 2007 کے نام سے پاکستان نے اس مشق کا آغاز کیا اور ابتداء میں محض نو ممالک نے بارہ جہازوں کے ساتھ شرکت کی، 2013 میں 14 ممالک شریک ہوئے 2019 میں پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تعلقات کشیدگی کی انتہاء تک جا پہنچے تھے اور خطے میں جنگ کے پجاری دنیا بھر میں یہ ڈھنڈورا پیٹ رہے تھے کہ پاکستان عالمی دنیا میں تنہاء کھڑا ہے تاہم اس وقت بھی ”امن کے لیے یکجا” کے نعرے کیساتھ پاکستان نیوی نے دنیا کے 45 کے قریب ممالک کو اپنی ساحلی پٹی میں یکجا کرکے دشمن ملک کو پیغام دیا تھا کہ ہم ہر محاذ میں آپ سے آگے ہیں اور اب جبکہ 2023 میں یہ تعداد 50 تک جاپہنچی اس سے عیاں ہوتا ہے کہ پاکستان عالمی امن کے لیے کس حد تک متحرک کردار ادا کر رہا ہے۔ بحری افواج کے کردار کو صرف زمانہ جنگ تک محدود نہیں کیا جا سکتا بلکہ زمانہ امن کے دوران بھی سمندروں کا سینہ چیرتے ہمارے جوان دنیا بھر میں سبز ہلالی پرچم کی سربلندی کے لیئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں،زمانہ امن کے دوران سمندروں میں بحری تجارت سمیت پر امن سرگرمیوں کو محفوظ رکھنے میں بحری افواج کا اہم ترین کردار تصور کیا جاتا ہے۔ بحری قزاقی ایک مسلمہ حقیقت ہے جس سے کسی صورت بھی انکار ممکن نہیں۔پاکستان نیوی کی بات کی جائے تو محدود وسائل کے باوجود سمندروں میں قابل قدر خدمات سرانجام دے رہی ہے جس کی پوری دنیا معترف ہے۔پُر امن تجارت کو نقصان پہنچانے اور بحری تجارتی جہازوں کو لوٹنے والے قزاق موجود ہیں۔ بلکہ سمندری لٹیرے جدید وسائل اور جدید ہتھیاروں کے استعمال سے پہلے سے زیادہ خطرناک ہو گئے ہیں۔ بحری قزاقوں کی یہ قوت بحری تجارت کے لئے ایک سنگین خطرہ تصور کیئے جاتے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق بحری قزاقی میں سالانہ تقریباً 6 ارب ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے، 2020 میں ایشیا میں بحری قزاقی کے 97 واقعات پیش آئے تھے۔ 2021 میں ایشیا میں بحری قزاقی کے 82 واقعات پیش آئے۔ انٹرنیشنل میری ٹائم بیورو کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں 1994 کے بعد تاریخ کے سب سے کم بحری قزاقی کے واقعات ہوئے ہیں۔ سمندروں کے راستے انسانی سمگلنگ، منشیات اور اسلحے کی سمگلنگ جیسے مکروہ دھندے بھی جاری رہتے ہیں،۔ بحر ہند میں بحری قزاقی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی کی وجہ پاک بحریہ کی آپریشنل کارکردگی اور امن مشقوں کا آغاز قرار دیا جاتا ہے۔ پاکستان نیوی لی لیڈر شپ کی جانب سے امن مشقوں کے تسلسل سے دنیا کے وہ ممالک بھی ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے نظر آئے ہیں جن کے درمیان خلیج وسیع ہوتی نظر آ رہی ہے۔البتہ پاکستان کی کاوش سے وہ ممالک عسکری مشقوں میں شرکت کرکے پاکستان کے قائدانہ کردار کے معترف بھی ہوئے ہیں۔امن2023 کے کامیاب انعقاد سے دنیا بھر میں یہ پیغام بھی گیا ہے کہ پاکستان عالمی امن کے لیئے کس حد تک سنجیدہ ہے۔امن مشقوں کے بنیادی مقاصد بحری قذاقی کی روک تھام، امن و استحکام کو فروغ دینا، سمندری راستوں سے ہونے والی تجارت کو تحفظ فراہم کرنا، مشقوں میں شریک ممالک کے درمیان اتحاد و تعاون کو فروغ دینا، علاقائی اور غیر علاقائی بحری افواج کی استعداد کار اور باہمی تعاون کو بڑھانا شامل ہیں۔ ان مشقوں سے نہ صرف پاک بحریہ کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے اور اپنا آپ منوانے کا موقع ملتا ہے بلکہ اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا بھی موقع ہاتھ آتا ہے۔ پاک بحریہ نہ صرف امن مشقوں سے پاکستان کا وقار بلند کر رہی ہے بلکہ سفارتی کاری کو فروغ دے کر وطن عزیز کے لیے کئی ثمرات بھی سمیٹ رہی ہے۔ پاک بحریہ کے زیرِ اہتمام کثیر الملکی بحری مشق امن 2023 شمالی بحیرہ عرب میں انٹرنیشنل فلیٹ ریویو کے شاندار انعقاد کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی جس میں پاک بحریہ اور غیر ملکی بحری جہازوں پر مشتمل ”امن فارمیشن” بھی تشکیل دی۔ فلیٹ ریویو میں پاک بحریہ، پاک فضائیہ اور مشق میں شریک غیر ملکی طیاروں کا شاندار فلائی پاسٹ بھی شامل تھا جس کے بعد مشق میں شامل جہازوں کی جانب سے سلامی بھی پیش کی گئی۔ امن 2023 کا اختتام حسبِ روایت حصہ لینے والے بحری جہازوں کی ”امن فارمیشن” کے ساتھ ہوا جس کا مقصد مشق کے عزم ”امن کے لیے متحد” کا عملی مظاہرہ کرنا تھا۔ وزیراعظم پاکستان نے امن 23 کے کامیاب انعقاد اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاک بحریہ کے اقدامات کو سراہا۔ امیر البحر نے یقین دلایا کہ پاک بحریہ علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی کو بہتر بنانے میں انفرادی طور پر اور اتحادی بحری افواج کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ امن 2023کے دوسرے حصے پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرس میں دنیا بھر کے مندوبین نے شرکت کی،کامیاب کانفرس کا انعقاد پاکستان نیوی کی صلاحیتوں کا مظہر ہے اس کانفرس اور نمائش کے دوران 20مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط بھی ہوئے جبکہ خام لوہے اور مشترکہ منصوبے کے معائدے پر دستخط بھی کیئے گئے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو 1050 کلومیٹر لمبا ساحل عطا کیا ہے اور پاکستان کا ساحل دنیا کے گہرے ترین ساحلوں میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان کی وسیع سمندری حدود ماہی گیری اور دیگر سمندری وسائل سے مالامال ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے اپنے سمندری وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اپنے معیشت کو مضبوط کیا لیکن پاکستان بلیو اکانومی کے ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ فی الوقت پاکستان بلیو اکانومی سے محض 450 ملین ڈالر سالانہ کما رہا ہے جبکہ پاکستان کی بلیو اکانومی کا صلاحیت 100 ارب ڈالر سے بھی زائد ہے۔ جسے حاصل کرکے پاکستان معاشی طور پر مضبوط ریاست کے طور پر ابھر سکتا ہے تاہم اس کے لیئے ضروری ہے کہ حکومتی سطح پر بروقت اور درست اقدامات کیئے جائیں۔امن2023کے کامیاب انعقاد سے پاکستان کے لیئے ترقی کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔پاکستان نیوی ”امن کے لیئے متحد“ نعرے کے ساتھ دنیا کو ایک صف میں کھڑا کرنے میں کامیاب ہوئی اب ثمرات سمیٹنا حکومتوں کا کام ہے۔۔۔