بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

یہ بات صرف سادہ سی تھی لیکن الجھا دی گئی ، قانون میں لکھا ہے پولیس نے عمران خان کو سیدھا میرے پاس لاناتھااور بات ختم، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کے ریمارکس

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست پر دوبارہ سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ بات صرف سادہ سی تھی لیکن الجھا دی گئی ، قانون میں لکھا ہے انہوں نے سیدھا میرے پاس لاناتھااور بات ختم،میں آپ کو بتاﺅں کہ آپ کی سکیورٹی کیلئے اقدامات اٹھانا چاہتے ہیں ، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ قانون کے مطابق حاضری ہو جائے، جب معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ جاتا ہے تو ہمیں پھر وہ بھی دیکھنا ہوتا ہے، ایک طرف ہائیکورٹ نے کہاہے کہ ہمارا حکم درست تھا، ہائیکورٹ کا جب حکم آتا ہے تو ہمارے پاس اختیارات اتنے زیادہ نہیں ۔

نجی ٹی وی کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی،ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے دوبارہ سماعت کاآغاز کیا،عمران خان کے وکیل خواجہ حارث، بیرسٹر گوہر روسٹرم پر آگئے ،اسلام آباد پولیس کے لا آفیسر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ ایس ایچ او جنہوں نے وارنٹ کی تعمیل کرانی تھی وہ ابھی لاہور میں ہیں،الیکشن کمیشن کے وکیل ڈھائی بجے تک پہنچ جائیں گے ، وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ میں یہاں پر موجود، عمران خان کی پیشی کی یقین دہانی کرا رہاہوں، میری درخواست ہے وارنٹ گرفتاری کے حکم پر عدالت نظرثانی کرے، عمران خان کی طرف سے انڈرٹیکنگ دے رہا ہوں18مارچ کو عمران خان پیش ہوں گے، وکیل عمران خان نے کہاکہ اس عدالت کے پاس اختیار ہے ، آپ آرڈر جاری کرسکتے ہیں، اگر یہ عدالت کچھ اور آرڈر پاس کرتی ہے تو ہمیں کچھ وقت چاہئے ہو گا، یہ تمام چیزیں ایک دفعہ تو طے ہونی ہیں۔

جج ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ نے کہا کہ یہ بات صرف سادہ سی تھی لیکن الجھا دی گئی ، قانون میں لکھا ہے انہوں نے سیدھا میرے پاس لاناتھااور بات ختم،میں آپ کو بتاﺅں کہ آپ کی سکیورٹی کیلئے اقدامات اٹھانا چاہتے ہیں ، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ قانون کے مطابق حاضری ہو جائے، جب معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ جاتا ہے تو ہمیں پھر وہ بھی دیکھنا ہوتا ہے، ایک طرف ہائیکورٹ نے کہاہے کہ ہمارا حکم درست تھا، ہائیکورٹ کا جب حکم آتا ہے تو ہمارے پاس اختیارات اتنے زیادہ نہیں ۔

خواجہ حارث نے کہاکہ ہائیکورٹ نے کہاسیشن کورٹ کا حکم درست، وہیں کہا یہ حکم کے بعد کی ڈویلپمنٹ ہے،ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہماری انڈر ٹیکنگ دیکھ لیں ، اگر یہ عدالت وارنٹ پر عملدرآمد روک دیتی ہے تو ہم 18 مارچ کو پیشی کیلئے تیار ہیں،ہائیکورٹ نے کہاکہ آپ انڈرٹیکنگ کی تصدیق کریں ، شورٹی بانڈ لے سکتے ہیں ، آپ کے آرڈر کو ٹھیک کہالیکن ہماری پٹیشن خارج نہیں کی ، اگر کچھ بھی نہیں تھا تو ہائیکورٹ ہماری پٹیشن کو خارج کردیتی،ہائیکورٹ نے کہاہے کہ وارنٹ کے معاملے کو ٹرائل کورٹ دیکھے۔

خواجہ حارث نے کہاکہ ہائیکورٹ نے کہاکہ ملزم کی حاضری یقینی بنانے کیلئے عدالت وارنٹ جاری کرتی ہے ، ہائیکورٹ نے یہ بھی کہا ٹرائل کورٹ انڈرٹیکنگ دیکھ کر فیصلہ کرے ، ہماری پٹیشن ہائیکورٹ نے خارج نہیں کی بلکہ ہدایات کے ساتھ نمٹائی ہے، جب مکمل فیصلہ ہم پڑھتے ہیں تو آپ کے 13 مارچ کے آرڈر کے بعد کی صورتحال ہے، عمران خان کہہ رہا ہے کہ میں آﺅں گا۔