بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

ترکیہ نے روس کے رکھوائے بڑے اور اہم یوکرائنی جنگی قیدی رہا کردیے

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ترکیہ کے دورے سے واپس آتے ہوئے اپنے ساتھ ماریوپول میں یوکرین کے گیریژن کے پانچ سابق کمانڈروں کو گھر لے آئے ہیں، ان کناڈروں کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ترکیہ میں ہی رہنا تھا۔ جبکہ روس نے فوری طور پر ان افراد کی رہائی کی مذمت کی ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ترکیہ نے قیدیوں کے تبادلے کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے اور ماسکو کو مطلع کرنے میں ناکام رہا ہے۔

یوکرین میں ہیرو سمجھے جانے والے مذکورہ کمانڈروں نے گزشتہ سال ماریوپول بندرگاہ کے دفاع کی قیادت کی تھی، جو روسی حملے میں ہتھیایا گیا سب سے بڑا شہر تھا۔

حملے کے نتیجے میں ماریوپول میں ہزاروں شہری مارے گئے، روسی افواج نے تین ماہ کے محاصرے کے دوران شہر کو برباد کر دیا۔

یوکرین کے ان محافظوں نے ازوسٹال سٹیل پلانٹ کے نیچے سرنگوں اور بنکروں میں قیام کیا، یہاں تک کہ کیف نے انہیں گزشتہ سال مئی میں ہتھیار ڈالنے کا حکم دیا۔

ماسکو نے ان میں سے کچھ کو ستمبر میں انقرہ کی ثالثی میں قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیا، ان شرائط کے تحت کہ کمانڈرز جنگ کے خاتمے تک ترکی میں ہی رہیں گے۔

جمعہ کو استنبول میں ترک صدر طیب ایردوان سے ملاقات کرنے والے زیلنسکی نے کہا کہ ہم ترکیہ سے وطن واپس آ رہے ہیں اور اپنے ہیروز کو گھر لا رہے ہیں۔

انہوں نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر جاری پیغام میں کہا، ’یوکرین کے فوجی ڈینس پروکوپینکو، سویاتوسلاو پالمار، سرہی وولینسکی، اولیہ خومینکو، ڈینس شلیہ آخر کار اپنے رشتہ داروں کے ساتھ ہوں گے‘۔

پیسکوف نے روس کی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے کو بتایا، ’ہمیں اس بارے میں کسی نے اطلاع نہیں دی۔ معاہدوں کے مطابق ان کمانڈرز کو تنازع کے خاتمے تک ترکی کی سرزمین پر رہنا تھا۔‘

پیسکوف نے کہا کہ یہ رہائی ترکیہ کے نیٹو اتحادیوں کی طرف سے فوجی اتحاد کے اگلے ہفتے ہونے والے سربراہی اجلاس کے سلسلے میں شدید دباؤ کا نتیجہ ہے جس میں یوکرین کو اپنی مستقبل کی رکنیت کے بارے میں مثبت اشارے ملنے کی امید ہے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یوکرین نیٹو کی رکنیت کا حقدار ہے۔

استنبول میں یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں طیب اردوان نے کہا کہ ترکی یوکرین کی نیٹو کی رکنیت کی خواہشات کی حمایت کرتا ہے۔

زیلنسکی نے اردگان کی حمایت کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں یوکرین کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت کے لیے شکر گزار ہوں، امن کا فارمولا ہمارے ممالک، ہمارے لوگوں اور ہمارے مفادات کا تحفظ ہے۔

زیلنسکی نیٹو کے ایک اہم سربراہی اجلاس سے پہلے یورپی ممالک کا دورہ کررہے ہیں۔

اپنے ریمارکس میں، زیلنسکی نے کوئی وضاحت نہیں کی کہ کمانڈروں کو اب گھر واپس جانے کی اجازت کیوں دی جا رہی ہے۔ جبکہ ترکیہ کے ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔