بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

سٹاک مارکیٹ میں ٹریڈرز نقصان کیوں اٹھاتے ہیں؟

حمیرا الیاس
کسی بھی کام کا مقصد آمدن ہوتا ہے سٹاک مارکیٹ میں کام کرنا یا انویسمنٹ کرنے کا مقصد بھی آمدن ہوتا ہے ۔ سٹاک میں دو طریقوں سے آمدن ہوتی ہے ایک ٹریڈ کرکے اور دوسرے انویسٹ کرکے ۔۔ عموما لوگ ٹریڈنگ اور انویسمنٹ کو ایک ہی تصور کرتے ہیں جبکہ یہ دو الگ اور متضاد چیزیں اور ان کے اہداف ، شیئرز کے انتخاب کا طریقہ کار اور شرح منافع میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔
پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کام کرنے والے افراد میں سرمایہ کار کی تعداد مشکل سے ایک فیصد ہے جبکہ 99 فیصد ٹریڈز ہیں جنہیں دیہاڑی والے مزدور کہا جاتا ہے جس میں دیہاڑی مل گئی تو ٹھیک ورنہ جیب سے کھایا پایا جاتا ہے۔
یہ 99 فیصد دیہاڑی مزدور سب ملکر بھی اتنا نہیں کماتے جتنا ایک فیصد سرمایہ کار کماتا ہے بلکہ ان سے تقریباً 10 گنا زائد کماتا ہے۔ دیہاڑی مزدور سے اصل کمائی بروکرز کرتا ہے جسے وہ کمیشن اور لیوریج کی شکل میں ادائیگیاں کرتے ہیں۔
سٹاک مارکیٹ میں ٹریڈز کو ایسا سمجھ لیں کہ ایک دکاندار منڈی جاتا ہے اور آج کے تھوک ریٹ پر پھل سبزیاں خریدتا ہے کچھ نقد اور کچھ ادھار اور اسے آج کے ریٹیل ریٹ پر بیچنا شروع کرتا ہے ۔ شام تک مال بک گیا تو ٹھیک ورنہ اسے یا تو اونے پونے دام بیچنا پڑتا ہے یا پھر مال کچرے کی نذر ہوجاتا ہے کیونکہ اسے شام تک ادھار کے پیسے بھی چکانے ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس سرمایہ کار اسے ایک کاروبار کی طرح کرتا ہے جس میں وہ تمام پہلوؤں اور کمپنیوں کا جائزہ لیکر اپنے اہداف کا تعین کرکے شیئرز کا انتخاب کرتا ان میں سرمایہ کاری کرتا اور پھر اپنا منافع سمیٹ کر مارکیٹ سے نکل جاتا ہے۔
میں ایک طویل عرصے سے سٹاک مارکیٹ میں کام کررہی ہوں اس عرصے میں کسی سرمایہ کار کو ڈوبتے نہیں دیکھا اور نہ ہی یہ کہتے سنا کہ مارکیٹ نے اسے نقصان پہنچایا ہے ۔ سارا رونا دھونا اور ساری شکایت ٹریڈرز کرتے ہیں اور اپنے نقصان کا ذمہ دار مارکیٹ کو قرار دیکر خود بری الذمہ ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ اس کی ذمہ داری بڑی حد تک خود ان پر عائد ہوتی ہے ان کی اکثریت ریسرچ نہیں کرتی وہ صرف بائی سیل کال دیکھتی اور شیئرز خرید لیتی ہے اور پھر اسی طرح کی کال پر مارکیٹ سے نکل جاتی ہے اور اس میں نقصان اٹھاتی ہے۔ ٹریڈز کا تمام تر انحصار مختلف گروپ سے آنے والی ریٹ پر ہوتا ہے جو زیادہ تر بروکرز یا گروز یا پیڈ گروزکے ہوتے ہیں۔
میں یہ نہیں کہتی کہ ٹریڈنگ غلط ہے لیکن ہمارے ہاں اس کا طریقہ کار غلط ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے ہاں سٹاک مارکیٹ میں کام کرنے والے 99 فیصد لوگوں کے ذہنوں میں سٹاک مارکیٹ کے غلط تصورات رائج ہوگئے ہیں اور وہ نقصان کے بعد مارکیٹ کو کوستے ہوئے رخصت ہوجاتے ہیں اور ہرجگہ یہ پروپیگنڈہ کرتے ہیں مارکیٹ ٹھیک نہیں ہے نقصان دہ ہے یہ جوا اس سے دور رہو ۔ اس پر متضاد یہ کہ لوگوں کی اکثریت اس بات کو درست سمجھ لیتی ہے اور ذرا کی بھی زحمت گوارا نہیں کرتی کہ اس بارے تھوڑی بہت ریسرچ ہی کرلے کہ اس کی بات میں کس حد تک درست ہے۔ باقی جو مارکیٹ میں بچ جاتے ہیں ان کے پیسے ایک مخصوص عرصے کے لئے پھنس جاتے ہیں۔ وہ بھی مارکیٹ کو کوستے نظر آتے ہیں کیونکہ جب تک پیسے پھنسے ہیں وہ کسی کام کے قابل نہیں رہتے ہیں۔
تو میں ذکر کررہی تھی طریقہ کار کا ۔ دنیا میں سٹاک مارکیٹ میں کام کا عمومی طریقہ کار یہ ہے کہ لوگ پہلے چند ڈالرلگاکر شیئرزخریدتے اور ان چال کو سمجھتے ہیں اور پھر دھیرے دھیرے سرمایہ کاری بڑھاتے جاتے ہیں ۔ اسی طرح وہ ہرشیئر میں کرتے ہیں تھوڑی تعداد میں خریدتے مشاہدہ کرتے سمجھ آتا تو مزید خریداری کرتے ورنہ تھوڑے بہت نقصان میں بیچ کر کچھ اور آزمانے لگ جاتے ہیں ۔ وہ سرمایہ کاری بڑھاتے جاتے اور اس دوران جہاں موقع لگتا ہے وہ سوئنگ ٹریڈنگ کرتے ہیں اور جب اچھے پیسے کمالیتے ہیں پھر اس میں کچھ پیسہ ڈے ٹریڈنگ میں لگاتے ہیں یا دوسرے لفظوں میں وہ ٹریڈر بن جاتے اور اس میں اچھا کماتے ہیں کیونکہ سرمایہ کاری کی وجہ سے ان پاس شیئربارے ریسرچ کافی ہوتی ہے جو انہیں ڈے ٹریڈنگ میں معاونت کرتی ہے۔
اگر ہم پاکستانی منظرنامہ دیکھیں تو یہاں گنگا الٹی بہتی ہے ۔ یہاں ہم سٹاک مارکیٹ میں شروعات ڈے ٹریڈنگ سے کرتے ہیں کیونکہ ہم راتوں رات امیر ہونے کا نظریہ لیکر اس مارکیٹ میں قدم رکھتے ہیں لیکن شومئی قسمت اس میں کامیابی کبھی بھی نہیں ملتی شروع میں ایک دو ٹریڈ کامیاب ہوجاتی بھی ہیں تو باقی نقصان میں چلی جاتی ہیں اور ہمارا کمایا منافع بھی ساتھ لے جاتی ہے۔ جب ہم ڈے ٹریڈنگ میں اپنا آدھا سرمایہ گنوا بیٹھتے ہیں تو پھر ہم اسے سوئنگ ٹریڈنگ سے کور کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ہمیں یہاں بھی ناکامی ہوتی کیونکہ ناکامی معلومات، غلط ریٹ پر خریداری نقصان کی وجہ بنتی ہے اور باقی بچ جانے میں مزید آدھا سرمایہ گنوانے کے بعد اب ہم سرمایہ کاری کی طرف بڑھتے ہیں جہاں کسی حد تک پیسے کورہوجاتے ہیں لیکن یہاں بھی نقصان اٹھانا پڑجاتا ہے۔ جو وقت کی صورت میں ہوتا ہے ۔ ڈے ٹریڈنگ سے سرمایہ کاری کا یہ سفر ہمارے ہاں لوگوں کے کم سے 6 ماہ سے ایک سال ضائع کردیتا ہے جو سرمایہ کاری میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
ڈے ٹریڈنگ سے شروعات کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ڈے ٹریڈر سرمایہ کار بننے کے باوجود کبھی بھی ڈے ٹریڈنگ کے نفسیاتی اثرات سے نکل نہیں سکتا ہے اور وہ جب بھی سرمایہ کاری کرے گا وہ شیئرز کو ڈے ٹریڈنگ کے پیرا میٹرز سے پرکھے گا جو اسے مزید نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔ کیونکہ ڈے ٹریڈنگ اور سرمایہ کاری کے پیرا میٹرز الگ الگ ہیں۔ اس کے علاوہ ڈے ٹریڈنگ سے آپ کو ریسرچ کرنے نہیں دیتی کیونکہ آپ کی نگاہیں ہروقت سکرین پر ہوتی ہے اس لئے ایک تو وقت نہیں ملتا دوسرے ڈے ٹریڈنگ پرائز ایکشن پر چلتی ہے اس لئے کمپنی یا شیئرز بارے ریسرچ کی ضرورت ہوتی بھی نہیں ہے ۔ ایک بڑا نقصان یہ ہوتا ہے سٹاک مارکیٹ میں صرف چند شیئرز تک محدود ہوجاتے ہیں کیونکہ ڈے ٹریڈنگ سکرپٹس محدود ہیں اور آپ ایک مخصوص دائرے میں گھومتے ہیں حالانکہ سٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد 500 کے قریب ہے لیکن ٹریڈرز کی اکثریت انہیں نہیں جانتی ۔
اس کے برعکس سرمایہ کار مکمل ریسرچ کرکے ہر طرح سے اطمینان کرکے سرمایہ کاری کرتا ہے اس کے لئے پوری مارکیٹ کھلی ہوتی ہے وہ ہر آئٹم ٹرائی کرتا اور اپنا ایک اچھا پورٹ فولیو بناتا ہے ۔
یاد رکھیں ایک سرمایہ کار اپنی ذات میں سوئنگ اور ڈے ٹریڈر بھی ہوتا ہے اورجہاں موقع ملتا ہے وہ ان سے فائدہ اٹھاتا ہے لیکن ایک ڈے ٹریڈ نہ سوئنگ ٹریڈر ہوتا اور نہ سرمایہ کار ۔ اس کی مثال یوں دی جاسکتی ہے ہر ایم بی بی ایس ڈاکٹر سپیشلسٹ یا سرجن نہیں ہوتا لیکن ہرسپیشلسٹ یا سرجن ایم بی بی ایس ضرور ہوتا ہے۔
اس لئے سوچ اور مارکیٹ کو دیکھنے کا زاویہ بدلیں سرمایہ کاری کریں اور اچھا منافع کمائیں اس سے آپ کی ریسرچ کی عادت پختہ ہوگی اور بہتریں منافع کماسکیں گے اگر آپ کو ڈے ٹریڈنگ کا شوق ہے تو وہ بھی پورا ہوجائے گا۔
نوٹ: کالم نگار ماہر تعلیم ، لائف مینٹور ، جے ایم ایچ اے کنسلٹینسی (پرائیوٹ) کی ڈائریکٹر ایڈمن و ایچ آر کے علاوہ رابطہ ہولڈنگ (پرائیوٹ) لمیٹڈ ، رابطہ میڈیا سروسز (پرائیوٹ) لمیٹڈ اور رابطہ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن بھی ہیں۔
جے ایم ایچ اے کنسلٹنسی (پرائیوٹ لمیٹڈ) خواتین کی مالی خودمختاری کے لئے اپنی طور پر کوششیں کررہا ہے ۔ ہمارا 3 سالہ معاشی استحکام پروگرام نہ صرف آپ کو مالی اعتبار سے مستحکم کرسکتا ہے بلکہ کسی بھی مشکل گھڑی سے نکلنے میں معاون بھی ثابت ہوتا ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لئے ایک بار مشورہ ضرور کریں۔
00923275356028
00971554342639