سعودی عرب کے ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ بہت سے لوگ سعودی عرب کے وژ ن 2030 ءکو ناکام ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں تاہم میں بتانا چاہتا ہوں کہ دنیا کی کوئی طاقت وژن 2030 کو ناکام نہیں کر سکتی۔
امریکی میگزین ”اٹلانٹک“ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وژن 2030 ءکو ناکام کرنے کی کوشش کرنے والے زیادہ سے زیادہ اس کی رفتار کو پانچ فیصد سے کم کر سکتے ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دبئی یا امریکہ کی طرح نہیں بننا چاہتے بلکہ ہمارے ملک کی اپنی شناخت ہے، ہماری اپنی معاشی اور ثقافتی بنیادیں ہیں جن کی بنا پر ہم ترقی کرنا چاہتے ہیں۔
سعودی ولی عہد نے کہا ہے کہ ہم کسی اور جگہ قائم منصوبوں کی نقل نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہم اپنے منصوبوں میں دنیا کو کوئی نئی چیز دینا چاہتے ہیں۔ہمارے منصوبوں میں سعودی عرب کا رنگ ہے اور یہ منفرد نوعیت کے منصوبے ہیں۔ مثال کے طور ہر العلا منصوبے کو لے لیں، یہ مقام صرف سعودی عرب میں ہے، اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں۔
شہزادہ سلمان کا کہنا تھا کہ اسی طرح درعیہ منصوبے کو دیکھیں، یہ دنیا کا سب سے بڑا ثقافتی منصوبہ ہے جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد ہے۔ اسی طرح جدہ کے تاریخی علاقے کو دیکھیں تو یہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے جس پر حجاز کا رنگ غالب ہے۔
ولی عہد نے کہا ہے کہ ’میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب میں جتنے بھی منصوبے ہیں وہ کسی دوسرے منصوبے کی نقل نہیں بلکہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد ہیں۔سعودی انویسٹمنٹ فنڈ میں ہماری پاس پیسہ ہے اور حکومت کا اپنا بجٹ ہے، ہم اپنے وسائل کو بہترین طریقے سے استعمال کرتے ہوئے دنیا کو منفرد منصوبے دے رہے ہیں۔
ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب میں کوئی ایک بھی منصوبہ ایسا نہیں جیسے منسوخ کر دیا ہو یا اس پر کام نہیں ہوا، کوئی مثال ہے، نہیں ہے۔