بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

چولستان میں موت کے سائےمنڈلانے لگے،جیپ ریلی سے اربوں کمانے والے خاموش تماشائی

اسلام آباد (قاضی سمیع اللہ )صحرائے چولستان میںپانی کی شدید قلت سے انسانی زندگی کے ساتھ ساتھ جانوروں کی زندگی کو بھی سنگین خطرات لاحق ہوگئے۔ چولستان سےہر سال جیپ ریلی کے نام پر” اربوں روپے“ کمانے والے محکمہ سیاحت پنجاب ،غیر سرکاری تنظیمیں(NGO,S) اور جیپ ریسر خاموش تماشائی بن گئے ۔چولستان میں ننگی ناچتی موت کے سد باب کے لیے پنجاب حکومت زبانی دعووں سے آگے نہیں بڑھ سکی، ہر سال فروری میں جیپ ریلی کے موقع پر کھانے پینے ، ریموٹ واش رومز اور میلے لگانے والی تاجر برادری اور مقامی ہوٹلز انڈسٹریزکو بھی سانپ سونگ گیا، 2005سے اب تک ہونے والی 17جیپ ریلیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک روپیہ بھی آج تک چولستان کے باسیوں کی فلاح و بہبود پر خرچ نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی اس آمدنی کا آڈٹ کراکے پبلک کیا گیاہے ۔تفصیلات کے مطابق عالمی شہرت کے حامل صحرائے چولستان میں شدید گرمی کے باعث پانی کے تالاب اور کنویں خشک پڑجانے کی وجہ سے ایک جانب انسانی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے تو دوسری جانب مال مویشی بھی بڑی تعداد میں ہلاک ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔چولستان جو کہ سندھ کے صحرائے تھر تک اور مشرق میں بھارت کے صحرائے راجستھان تک پھیلا ہوا ہے ۔ چولستان خالص صحرا تقریباً 483 کلو میٹر لمبا ہے اور64 سے 290 کلو میٹر چوڑا ہے جبکہ 1000 سال پہلے چولستان ”دریائے ہاکڑا “کے پانی سے بھرا ہوا سرسبز علاقہ ہوا کرتا تھا۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کی طرف سے قدیم دریا کے 500 کلو میٹر کے ساتھ اب تک 400 آبادیوں کودریافت کیا جاچکا ہے ۔ وادی سندھ کی تہذیب میں صحرا کے درمیان میں سب سے بہترین آبادی ”دراوڑ قلعے“ کی تھی جو امیر بہاولپور کی آبائی رہائش گاہ ہوا کرتی تھی۔لیکن اب صحرائے چولستان ”جیپ ریلی “کی وجہ سے عالمی سطح پر شہرت رکھتا ہے جہاں ہر سال فروری میں حکومت پنجاب کے محکمہ سیاحت کے تحت ”جیپ ریلی“ کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں 150سے زائد ملکی و غیر ملکی ”جیپ ریسر“ حصہ لیتے ہیں ۔ایک محتاط اندازے کے مطابق سال میں صرف ایک ہفتے پر محیط جیپ ریلی ایونٹ سے چولستان کا صحرا سے اربوں روپے کمائے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود چولستان کے باسیوں کو پانی جیسی بنیادی سہولت کے لیے آج تک کوئی مستقل انتظام کرکے نہیں دیا جاسکا۔اس وقت چولستان میںخشک سالی کی وجہ سے یہاں کے تالاب یا کنویں کشھ ہوگئے ہیں یا پھر ان کا پانی کڑوا ہوچکا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے باسی پانی کے قطرے قطرے کو ترس گئے ہیں جبکہ ایسے میں چولستان کے باسیوں کی زبان پر ایک ہی شکوہ ہے کہ وہ لوگ کہاں گئے، کیا انھیں سانپ سونگ گیا ہے جو چولستان میں محض جیپ ریلی کے نام پر اربوں روپے کماتے ہیں جن میں محکمہ سیاحت پنجاب ،غیر سرکاری تنظیمیں(NGO,S) ، جیپ ریسر، تاجر برادری اور مقامی ہوٹلز انڈسٹریز سمیت دیگرشامل ہیں اور یہ اپنی کمائی سے ایک روپیہ بھی ان کی فلاح و بہبود پر خرچ نہیں کرتے ۔