بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

انسانوں میں برڈ فلو کے پھیلنے کا خطرہ تشویشناک ہے، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایچ 5 این 1 برڈ فلو کے پھیلاؤ پر تشویش ظاہر کی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ وائرس 2020 کے شروع میں پھیلنا شروع ہوا جس کے نتیجے میں کروڑوں مرغیوں کی اموات ہوئیں جبکہ حالیہ عرصے میں یہ متعدد ممالیہ جانداروں بشمول امریکا میں پالتو مویشیوں میں بھی پھیلا، جس سے انسانوں میں اس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ گیا۔
عالمی ادارے کے چیف جائنسدان جرمی فیرار نے جنیوا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرے خیال میں یہ بہت تشویشناک صورتحال ہے ۔
گزشتہ ماہ اس وائرس کے شکار جانداروں کی فہرست میں بکرے اور گائے بھی شامل ہوگئے تھے، جو اس لیے حیران کن تھا کیونکہ ماہرین کے خیال میں ان میں فلو کی اس قسم کا خطرہ نہیں ہوتا۔
امریکی حکام نے اپریل 2024 میں بتایا تھا کہ ٹیکساس میں ایک فرد پالتو مویشیوں کے باعث برڈ فلو کا شکار ہوا مگر اب اس کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔
اب تک امریکا کی 6 ریاستوں میں 16 مقامات پر پالتو مویشی جنگلی پرندوں کے باعث فلو کی اس قسم سے متاثر ہوچکے ہیں۔
جرمی فیرار نے کہا کہ ایچ 5 این 1 کا اے نامی ورژن عالمی سطح پر جانوروں میں وبا کا باعث بنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ بطخوں اور مرغیوں کے بعد یہ وائرس ممالیہ جانداروں میں پھیل رہا ہے اور زیادہ بڑا خدشہ یہ ہے کہ یہ وائرس ارتقائی مراحل سے گزر کر انسانوں کو متاثر کرنے اور پھر ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے کی صلاحیت پیدا نہ کرلے ۔
ابھی ایسے شواہد موجود نہیں جن سے عندیہ ملتا ہو کہ یہ وائرس انسانوں کے درمیان پھیل سکتا ہے، مگر گزشتہ 20 برسوں کے دوران برڈ فلو سے انسانوں کے متاثر ہونے کے سیکڑوں کیسز سامنے آئے ہیں۔
جرمی فیرار کے مطابق انسانوں میں اس وائرس سے اموات کی شرح غیر معمولی حد تک زیادہ ہے، کیونکہ انسانوں میں اس وائرس کے خلاف قدرتی مدافعت موجود نہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق 2003 سے 2024 کے دوران 23 ممالک میں ایچ 5 این 1 کے 889 انسانی کیسز سامنے آئے جن میں سے 463 مریض ہلاک ہوگئے۔
جرمی فیرار کے مطابق امریکا میں پالتو مویشیوں سے ایک فرد میں وائرس کی منتقلی سے خطرے میں اضافے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب وائرس ممالیہ جانوروں میں پھیلتا ہے تو وہ انسانوں کے قریب پہنچ جاتا ہے۔
انہوں نے انتباہ کیا کہ یہ وائرس نئے میزبانوں کی تلاش کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مانیٹرنگ بڑھانے کی ضرورت ہے اور یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کتنے انسان اس بیماری کے شکار ہو رہے ہیں، کیونکہ اس سے معلوم ہوگا کہ کہاں وائرس پھیل رہا ہے۔

جرمی فیرار نے مزید بتایا کہ ‘یہ کہنا افسوسناک ہوگا، تاہم اگر میں اس وائرس سے متاثر ہوکر مر جاتا ہوں، تو یہ میرا اختتام ہوگا، مگر جب میں لوگوں میں گھوم کر اس وائرس کو کسی اور فرد میں منتقل کروں گا، تو اس کا سفر پھر شروع ہو جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ایچ 5 این 1 کے خلاف وائرسز اور علاج کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے۔