بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

لاپتا افراد کا معاملہ آسان نہیں، اسکی بہت سی جہتیں، سیاسی حل نکالنا ہے، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ لاپتا افراد کا معاملہ آسان نہیں، اس کی بہت سی جہتیں ہیں، ہمیں اس کا سیاسی حل نکالنا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے حوالے سے افواج پاکستان اور پاکستان کی عوام نے ناقابل یقین حد تک قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مسنگ پرسنز پر پہلا قدم پیپلز پارٹی کے دورے حکومت میں لیا گیا پھر سپریم کورٹ نے اس معاملے کو اٹھایا اور کمیشن بنایا گیا، پھر جب کمیشن نے کام شروع کیا تو اس سے لے کر آج تک کوئی 10 ہزار 200 کیسز لاپتا افراد کے کمیشن میں گئے اور 8 ہزار کے قریب کیسز حل طلب تھے وہ حل ہوئے اور ابھی 23 فیصد زیر التوا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں تو وزیر اعظم نے کابینہ میں فیصلہ کیا اور کمیٹی بنائی اور اس میں حکومت میں شریک تمام پارٹیوں کو نمائندگی دی گئی، میں بھی اس میں شامل تھا، شازیہ مری تھیں، رانا ثنا تھے، بلوچ جماعتوں کے نمائندے موجود تھے تو ہم نے کوئٹہ جاکر بھی کام کیا اسٹیک ہولڈرز سے ملے۔

انہوں نے بتایا کہ عبوری حکومت کے دور میں بھی میں نے رپورٹ منگوائی اور دیکھا، عبوری حکومت قانون سازی نہیں کرسکتے تو اس معاملے میں تعطل آیا مگر اب دوبارہ ہم وزیر اعظم کی ہدایت پر اس پر کام کرنے جارہے ہیں، کمیٹی کو دوبارہ بنایا جائے گا اور یہ کام دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا حکومت کی اس مسئلے کو حل کرنے ے عزم میں کوئی کمی نہیں، لیکن یہ 4 دہائیوں پر محیط معاملہ ہے جو جلد بازی یا سوشل میڈیا سے عدالتی احکامات سے بھی ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا، اگر آپ بات کریں کہ حکومتی ادارے اس میں ملوث ہیں تو اس کو ایک دم مسترد نہیں کیا جاسکتا لیکن دیکھنا ہے کہ پر کوئی شواہد موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا سوال یہ کہ کیا رپورٹس 100 فیصد درست ہیں تو اس میں بھییہی ہے کہ رپورٹس درست بھی ہوتی ہیں مگر ایک طرف یہ بھی دیکھا گیا کہ جو لوگ مسنگ پرسنز میں شامل تھے تو اکثر رپورٹس آیا کہ وہ تو جیل میں ہیں، یہ معاملہ آسان نہیں اس کی بہت سی جہتیں ہیں، ہمیں اس کا سیاسی حل نکالنا ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ جس طرح پاکستان نے دہشتگردی میں قربانیاں دی ہیں تو ان ساری چیزوں کو ہم نے دیکھ کے چلنا ہے۔