بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پاکستان میں موجود جرمن سفیر نے فلسطین کے حامی نوجوان کو جھڑک دیا

لاہور میں ”عوام کا مینڈیٹ: جنوبی ایشیاء میں شہری حقوق کا تحفظ“ کے عنوان سے جاری پانچویں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوران جرمن سفیر نے اپنی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی کو جھڑک دیا۔
پاکستان میں جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے کہ ایک شخص نے اچانک فلسطین میں جاری مظالم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بلند آواز میں کہا کہ ’معاف کیجئے، جناب سفیر، میں اس دیدہ دلیری پر حیرت میں مبتلا ہوں کہ آپ یہاں شہری حقوق کی بات کرنے آئے ہیں جب کہ آپ کا ملک فلسطینیوں کے حقوق کی بات کرنے والوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کر رہا ہے‘۔
واضح رہے کہ اکتوبر میں شروع ہونے والے حالیہ اسرائیل حماس تنازع کے آغاز سے اب تک صہیونی جارحیت میں 34 ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، اس کے علاوہ کئی ہزار شہری زخمی بھی ہیں۔
شہری کی جانب سے یہ بات کیے جانے کے بعد وہاں موجود حاضرین کی جانب طرف سے تالیاں بجائی گئیں اور خوشی کا اظہار کیا گیا جب کہ اس دوران ”فری فری فلسطین“ اور ”دریائے سے سمندر تک“ کے نعرے بھی لگائے گئے۔
لیکن جرمن سفیر نے خود چیختے ہوئے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ چِلّانا چاہتے ہیں تو باہر جائیں، وہاں شور شرابہ کر سکتے ہیں، کیونکہ شور مچانا بحث و مباحثہ نہیں ہے‘۔
اس کے بعد پروگرام کی لائیو اسٹریم میں جرمن سفیر کی آواز کو روک دیا گیا اور پھر اس کے بعد کچھ منٹس کے لیے پروگرام کی براہ راست نشریات روک دی گئیں۔
بتایا گیا ہے کہ طالب علم علی حسن کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے اور انہوں نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوران جرمن سفیر سے جرمنی میں فلسطین کے حق کے لیے احتجاج میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی گرفتاریوں پر سوال اٹھایا تھا۔

وائرل ویڈیو میں طالب علم علی حسن کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں آپ بیرون ممالک کے سفیر تو انسانی حقوق پر تقاریر کرتے ہیں اور اپنے ممالک میں انسانی حقوق کو پائمال کرتے ہیں حتیٰ کہ آزادی اظہار رائے کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا۔
ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ احتجاج کے دوران علی حسن کے احتجاج کے دوران اس کے دیگر ساتھی طالب علموں نے بھی کانفرنس ہال میں شدید نعرے بازی کی۔
واضح رہے کہ امریکا میں بھی فلسطین کے مسئلے پر یونیورسٹی اور کالجز میں طلبا کے جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور وہاں بھی کئی طلبا کو فلسطین کے حق میں احتجاج کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔