facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

روس کا شہریوں کے انخلا کیلئے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کا اعلان

روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کے شہر ماریوپول اور وولنوواخا سے انسانی بنیادوں پر راہداریاں کھولنے کی اجازت دینے کے لیے جزوی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔
روسی میڈیا نے وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا کہ روس نے جنگ بندی کی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری کھولنے کا اعلان کیا تاکہ شہریوں کو ماریوپول اور وولنوواخا سے نکلنے کی اجازت دی جا سکے۔سٹی ہال نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ ازوف پر واقع تقریباً ساڑھے چار لاکھ افراد پر مشتمل جنوبی شہر ماریوپول میں مقامی وقت کے مطابق 9 بجے انخلا شروع کر دیا جائے گا، شہر سے نجی ٹرانسپورٹ کے ذریعے بیدخلی ممکن ہوگی۔ اعلان میں کہا گیا کہ شہر چھوڑنے والے تمام ڈرائیوروں سے ایک بہت بڑی درخواست ہے کہ شہری آبادی کے انخلا میں زیادہ سے زیادہ تعاون کریں، لوگوں کو اپنے ساتھ لے جائیں، جہاں تک ممکن ہو گاڑیاں بھرلیں۔اعلان میں کہا گیا ہے کہ انخلا کا عمل کئی دنوں تک جاری رہے گا تاکہ پوری شہری آبادی کو شہر سے باہر جانے کا موقع ملے۔ بیان میں شہر کے حکام نے نجی گاڑیوں میں جانے والے رہائشیوں کو بتایا کہ انخلا کے راستوں سے ہٹ کر سفر کرنا سختی سے ممنوع ہے۔پیغام میں کہا گیا کہ میونسپل بسیں بھی شہر کے 3 مقامات سے لوگوں کو نکلنے میں مدد کے لیے روانہ ہو رہی ہیں۔
یوکرین کی نائب وزیر اعظم ارینا ویریشچک نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ شہر سے تقریبا 2 لاکھ افراد کو نکالے جانے کی امید ہے۔ انہوں نے لکھا کہ مزید 15 ہزار افراد کو وولنوواخا سے لایا جائے گا جو کہ 20 ہزار افراد پر مشتمل ایک قصبہ ہے جو علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول ڈونیٹسک سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک علاقائی مرکز ہے۔بیان میں میئر وادیم بویچینکو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں ہے، لیکن جیسا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے ماریوپول اس شہر کی گلیاں یا گھر نہیں اس کی آبادی کا نام ہے، یہ آپ اور میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ روسی فوجوں کے شہر کو گھیرے میں لے چکی ہیں، اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ رہائشیوں کو، یعنی آپ کو اور مجھے ماریوپول کو بحفاظت چھوڑنے کی اجازت دی جائے۔ دریں اثنا روس نے فیس بک اور کچھ دیگر ویب سائٹس کو بلاک کر دیا اور ایک قانون پاس کیا جس کے تحت ماسکو کو صحافت کے خلاف کریک ڈان کرنے کے لیے بہت زیادہ طاقت دی گئی، جس کے ذریعے بی بی سی، بلومبرگ اور دیگر غیر ملکی میڈیا کو ملک میں رپورٹنگ معطل کرنے پر مجبور کیا گیا۔