اسلام آباد (ویب ڈیسک) یکم مئی کو قومی احتساب بیورو سے ایک بیوہ کو فون کال موصول ہوئی۔ فون کرنے والا چیئرمین نیب کے دفتر سے تھا جس نے بتایا کہ اُن کے سربراہ خاتون کے گھر آنا چاہتے ہیں۔
خاتون نے سوال کیا کہ وہ کس مقصد سے آنا چاہتے ہیں، تاہم بعد میں ملاقات سے انکار کر دیا کہ اس وقت بہت دیر ہو چکی تھی۔
خاتون کے شوہر اسد منیر نے پانچ سال قبل خود کشی کی تھی۔ اس کے باوجود چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے اسد منیر کے اہل خانہ سے ملاقات کیلئے اصرار کیا اسد منیر اچھی ساکھ کے حامل ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر اور دیانتدار شخص تھے۔
انہوں نے خودکشی سے قبل اپنے نوٹ میں نیب کی ہراسانی کو وجہ قرار دیا کہ بیورو نے ان کی زندگی اجیرن کر دی تھی۔
انہوں نے نوٹ میں لکھا تھا کہ ان کے اس اقدام کی وجہ سے ایسے دیگر لوگوں کی جان بچ جائے گی جو نیب کے ہاتھوں ایسے جرائم کی وجہ سے ذلت کا سامنا کر رہے تھے جو انہوں نے کیے ہی نہیں تھے۔ اسد منیر کی خودکشی کے تین سال بعد احتساب عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا۔ نذیر بٹ کو خودکشی کے نوٹ میں دلچسپی تھی۔
اگرچہ وہ متاثرہ خاندان کے ساتھ تعزیت کرنا چاہتے تھے لیکن وہ اسد منیر کے آخری نوٹ کے حوالے سے مزید جاننا چاہتے تھے۔
اسد منیر کے اہل خانہ نے ملاقات کیلئے آمادگی ظاہر کی۔
چیئرمین نیب نے اسد منیر کی بیوہ سعیدہ اور بھائی خالد منیر کو بتایا کہ نیب سرکاری افسران سے تفتیش کیلئے ایس او پیز تیار کر رہا ہے، اور وہ جاننا چاہتے تھے کہ اسد پر کیا گزری تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔









