لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت نے ماحولیاتی بہتری اور سموگ کے خاتمے کے لیے سرکاری و نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں پر خصوصی توجہ دینے اور بے کار زمین پر زرعی جنگلات لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اقدامات کے تحت درختوں کی تعداد بڑھا کر فضائی آلودگی کم کرنے اور آکسیجن کی مقدار میں اضافہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے وژن کے مطابق شہروں اور شاہراہوں کے کنارے شجرکاری مہم کے ذریعے فضائی آلودگی اور سموگ کے خلاف مختصر، درمیانی اور طویل المدتی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ لاہور کے گردونواح میں درختوں کا وسیع حفاظتی دائرہ بنانے کا کام بھی جاری ہے۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے شہریوں اور اداروں سے اپیل کی کہ وہ مل کر اس ماحولیاتی جہاد میں شامل ہوں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ خراب گاڑیاں سڑکوں پر نہیں چلنے دی جائیں گی اور گاڑیوں کے وکس اسٹیشن سے سرٹیفائیڈ ہونے کو لازمی قرار دیا جائے گا۔
محکمہ تحفظ ماحولیات (ای پی اے) نے سموگ قوانین پر عمل درآمد کے لیے صنعتی یونٹس، بھٹوں، اور زائد دھواں پیدا کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔ حالیہ چھاپوں میں 46 لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے، 14 صنعتی یونٹس سیل کیے گئے، اور 8 مقدمات درج ہوئے۔
مزید کارروائیوں میں ایک صنعتی یونٹ مسمار، 9 یونٹس سیل، اور 6 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ گرین لاک ڈاؤن زونز میں کمرشل جنریٹرز اور بار بی کیو پوائنٹس کی مسلسل چیکنگ جاری ہے، اور قوانین کی خلاف ورزی پر نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
شہری علاقوں میں شور اور فضائی آلودگی کم کرنے کے لیے سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ جاری ہے۔ گرد و غبار روکنے اور غیر محفوظ اوورلوڈنگ کے خلاف اسکواڈز متحرک ہیں، جبکہ لاہور کے داخلی راستوں پر ریت سے لدی ٹرالیوں کی کڑی نگرانی جاری ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد شہریوں کی صحت کو محفوظ بنانا اور لاہور کو دنیا کے صاف ترین اور ماحولیاتی طور پر محفوظ شہروں میں شامل کرنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خلاف ورزی پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی اور سخت سزا دی جائے گی۔