بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا واحد حل عدالتوں میں ہے، احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنے وکلا سے کہیں کہ ان کی رہائی کے لیے اقدامات کریں جو التوا کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ اگر بانی پی ٹی آئی سچے ہیں تو عدالتوں میں ثابت کریں، لیکن انہیں معلوم ہے کہ ٹرائل ہوا تو سزا ہوگی۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا واحد حل عدالتوں میں ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا واحد راستہ عدالتی کارروائی ہے۔ بےگناہ ہیں تو عدالت کے سامنے ثبوت دیں، اگر عدالت سے بری ہوتے ہیں تو تب ہی رہائی ممکن ہے، ہم نے بھی عدالتوں میں اپنی کیسز کا سامنا کیا تھا۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے ماضی میں ان کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کرچکی ہے مگر انہوں نے حکومت کی نرمی کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ عسکری تنصیبات پر حملے کیے گئے اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔ 9 مئی کے بعد اس سیاسی جماعت سے خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ انتشار پیدا کرنے کا مقصد ملکی حالات خراب کرنا ہے، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی پاراچنار پر کوئی توجہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے احتجاجی دھرنوں سے کچھ نہیں ہوگا اور امید ہے آج ان (پی ٹی آئی کا) ناٹک ختم ہوجائے گا، ملکی حفاظت کے لیے کئی اقدامات ناگزیر ہو جاتے ہیں۔ یہ لوگ آج بھی منتظر ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ان کو جیل سے نکالے، یہ مافیا اسلام آباد میں اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے دھرنے دیتا رہا، اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ کر ملک کو چلایا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں مارشل لا نہیں کہ عدالت کا حکم انتظامیہ ختم کرکے انہیں رہا کردے۔ ہم نے بانی پی ٹی آئی سے کبھی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا تھا، ہم نے اپنے مقدمات عدالتوں میں لڑے۔ بانی پی ٹی آئی کو بھی اپنے مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عدالتی اور قانونی کارروائی کے باعث گرفتار ہیں، عدالتیں انہیں اگر رہا کریں گی تو وہ رہا ہوں گے، حکومت کے پاس اس قسم کا کوئی اختیار نہیں۔ ہمارے خلاف جب جھوٹے کیسز بنائے گئے تھے تو ہم امریکا یا اقوام متحدہ نہیں گئے تھے۔ ہم نے اپنے مقدمات ملکی عدالتوں میں لڑے اور رہا ہوئے۔ القادر ٹرسٹ جیسےکیسوں میں اگر آپ بے گناہ ہیں تو عدالت میں ثابت کریں۔

احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف والے ملک میں انتشار پیدا کر رہےہیں۔ لوگوں کی نظریں پاکستان پر لگ رہی ہیں یہ تخریب کاری کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی صوبے پر کوئی توجہ نہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا صرف اسلام آباد پر دھاوا بولنے پر لگے ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ساری توجہ ملک میں بغاوت پر لگی ہوئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہیں، علی امین گنڈا پور اسلام آباد پر یلغار کر رہےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت بار بار پاکستان میں خلل، انتشار، افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ 2014 میں پی ٹی آئی نے پی ٹی وی پر حملہ کیا۔ 9 مئی کو اس جماعت نے پاکستان میں وہ کچھ کیا جو دہشتگرد تنظیم بھی نہیں کرسکتی۔

احسن اقبال نے حفاظتی اقدامات کے حوالے سے کہا کہ حکومت یہ اقدامات خوشی سے نہیں اٹھا رہی، نظم ونسق اور لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔ حکومت ناخوشگواری سے ایسے اقدامات اٹھانے پر مجبور ہے۔ آج ان کا یہ فساد ناکام ہوگا اور صورتحال معمول پر آجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے وکیل پوری کوشش کے باوجود بے گناہی ثابت نہیں کر پا رہے، فارن فنڈنگ کیس کو بھی سالہا سال لٹکایا جاتا رہا۔ القادر ٹرسٹ میں بھی یہ کچھ کیا جارہا ہے۔ بشریٰ بی بی کی ضمانتیں بھی منسوخ ہو رہی ہیں، بشریٰ بی بی عدالتوں میں پیش نہ ہو کر کیس لٹکانے کی کوشش کررہی ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ پارا چنار اور کرم میں جو اندوہناک حادثات ہوئے، وزیراعلیٰ کے ان پر کوئی توجہ نہیں۔ خیبرپختونخوا میں فوج اور پولیس کے جوان دہشتگردوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ کی جوانوں پر نہیں بلکہ اس پر توجہ ہے کہ وفاق پر چڑھائی کیسے کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کل یا پرسوں ایک لاکھ کی نفسیاتی حد عبور کرنے والی ہے، پی ٹی آئی کو یہ ہضم نہیں ہو رہا۔ یہ ملک میں افراتفری پیدا کرکے ملک کی معاشی بحالی کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔

تمام پاکستان سے تکلیف کے لیے معذرت ہے۔ بہت سارے لوگ خوشی غمی پر پہنچے پر تکلیف میں ہیں۔ پاکستان ایٹمی ملک ہے اس کی حفاظت بھی کرنی ہے۔ فیض آباد جیسے دھرنے کی وجہ سے ملک گرے لسٹ میں آگیا۔ عوام کی تکلیف پر حکومت کی طرف سے معذرت کرتا ہوں لیکن یہ تمام اقدامات ان کی حفاظت کے لیے کیے گئے ہیں۔ امید ہے ان کا دھرنا آج ناکام ہو جائے گا اور حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھیوں کو کہنا چاہتا ہوں یہ وہی مہاتما ہے جو 2014 میں اسٹبلشمنٹ کی وجہ سے بیٹھا اور ایمپائر کی طرف دیکھ رہا تھا۔ یہ وہی مہاتما ہے جنہوں نے 2018 کے الیکشن میں اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مل کر آر ٹی ایس سسٹم بٹھایا۔ سیاسی قوت سے مذاکرات نا کرنے والے مہاتما آج بھی اسٹبلشمنٹ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، یہ کونسی آزادی کی جنگ ہے۔ آپ بس ان مقدمات سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے آپ کا بچنا نا ممکن ہے۔