facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

لاہور ہائیکورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی درخواست نمٹا دی

لاہور ہائیکورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کے معاملے پر درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔

لاہور ہائیکورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی اعتراضی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے شہری نذیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس کی معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کررکھی تھی لیکن آپ نے ایک بھی دستاویز منسلک نہیں کی، یہ طریقہ کار غلط ہے کہ ایک مسئلے پر پورے ملک کی عدالتوں میں درخواستیں دائر کر دیں۔

بعدازاں عدالت نے درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

اس سے قبل درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض کیا تھا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، ایسے میں لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت نہیں ہو سکتی۔

درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ 26 ویں ترمیم آئین پاکستان کے دیباچہ کے برخلاف ہے اور آئین کے دیباچہ میں طے کردہ آزاد عدلیہ کے اصول کے خلاف ہے، سنیارٹی کا اصول نظرانداز کرکے بھی عدلیہ کی آزادی پر قدغن لگائی گئی۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ جج یا بینچ کو کیس کی سماعت سے روکنا عدلیہ کی آزادی میں رکاوٹ ہے، جوڈیشل کمیشن میں ممبران اسمبلی اور وزرا کی شمولیت عدلیہ کی خودمختاری پر وار ہے، ہائیکورٹ کے ججز کی مانیٹرنگ اور ہدایات جاری کرنا عدلیہ کی خودمختاری میں رکاوٹ ہے، چیف الیکشن کمشنر کی مدت میں توسیع آئین کے دیباچہ کے منافی ہے۔

شہری کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے۔