اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان-چائنا انسٹیٹیوٹ کی جانب سے عوامی جمہوریہ چین کے سفارت خانے کے تعاون سے بلوچستان یوتھ انگیجمنٹ پروگرام کے تحت منعقدہ گوادر یونیوسٹی کے طلباء و طالبات کے چوتھے وفد کا دورکامیابی سے مکمل ہوا۔ اس اقدام کا مقصد بلوچستان کے نوجوانوں کو اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اسٹریٹجک روابط کو فروغ دینے اور ثقافتی تبادلے کے مواقع فراہم کر کے بااختیار بنانا تھا۔
چار دنوں پر محیط اس پروگرام کے تحت طلبا و طالبات کو سفارت کاروں، بزنس لیڈرز اور پالیسی سازوں کے ساتھ ملاقات کا نادر موقع فراہم کیا گیاجس سے انہیں چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور بلوچستان کی ترقی میں اس کے اہم کردار کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔
اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کے دورے کے دوران طلبہ کا پرتپاک استقبال وانگ شینگجی، پولیٹیکل کونسلر نے کیا جنہوں نے پاکستان-چین دوستی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل ایک شاندار مستقبل کی ضامن ہوتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے پروگرام دونوں اقوام کے درمیان عوامی روابط کو فروغ دینے کے لیے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔
اس موقع پرطلبا کو سی پیک کے فریم ورک کے بارے میں نوجوان سفارت کاروں کی جانب سے پریزنٹیشن اور ویڈیو رپورٹس کی مدد سے بھی آگاہی فراہم کی گئی جس میں اس منصوبے کے علاقائی روابط اور اقتصادی ترقی میں کردار کے حوالے سے معلومات فراہم کی گئی۔
اس دورے کےدوسرے دن وفد نے اسلام آباد میں چائنا میڈیا گروپ کے دفتر کا دورہ کیاجہاں انہوں نے میڈیا کے اشتراک کو فروغ دینے اور پاکستان اور چین کے درمیان ثقافتی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کے اقدامات کا مشاہدہ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے وزارتِ خارجہ کا دورہ کیا جہاں ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے وفد کا استقبال کیا۔ ایک تفصیلی بریفنگ کے دوران ممتاز زہرہ بلوچ نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کے بارے میں معلومات فراہم کیں خاص طور پر چین، امریکہ، مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا اور افریقہ جیسے کلیدی خطوں کے ساتھ اسٹریٹجک روابط پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہیں جو باہمی اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔
اس وفد کو ڈپٹی وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ علاوہ ازیں، اس وفدنے پاکستان میں چائنا چیمبر آف کامرس (سی سی سی پاک) کے ساتھ ڈائلاگ میں شرکت کی جہاں چینی کمپنیوں کے نمائندوں نے جاری منصوبوں اور سرمایہ کاری کی حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان-چین انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے اس موقع پر کہا کہ یہ پروگرام سفارت کاری اور ترقی کے امتزاج کی عمدہ مثال ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے بلوچستان کی نوجوان نسل اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ روابط قائم کر کے سی پیک اور دوطرفہ تعاون کے مواقعوں کو بہتر طور پر آگاہی حاصل کر سکتے ہیں۔
اس دورے میں طلبا نے انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں پالیسی اور حکمت عملی کے متحرک پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی۔
اس دورے کے تیسرے دن وفد کو سابق پاکستانی سفیر برائے چین نغمانہ ہاشمی نے لیکچر دیا۔ انہوں نے غلط معلومات اور من گھڑت خبروں کے چیلنجز اور بلوچستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں چینی سرمایہ کاری کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں من گھڑت خبریں تعمیر و ترقی کے سفر کو متاثر کرتی ہیں اوریہ ضروری ہے کہ چینی تعاون سے حاصل ہونے والے ثمرات کو اجاگر کیا جائے۔
ایک اور اہم سیشن چین اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی (سی او پی ایچ سی) کے ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے چیف اسٹاف زو یاؤڈونگ کی قیادت میں ہوا۔ انہوں نے سی او پی ایچ سی کی قیادت میں گوادر کی ترقی کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور سی پیک فریم ورک میں اس کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ گوادر بلوچستان اور پاکستان کے لیے امید اور خوشحالی کی علامت ہےاور سی او پی ایچ سی علاقائی روابط اور اقتصادی ترقی کا مرکز بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
اس پروگرام کے ثقافتی پہلو میں اسلام آباد کے مشہور مقامات جیسے پاکستان مونومنٹ، لوک ورثہ میوزیم اور مارگلہ ہلز کے دورے شامل تھے۔ ان دوروں نے طلبہ کے پاکستان کی ثقافتی ورثے کو قریب سے دیکھنے کا موقع فراہم کیا۔
بلوچستان یوتھ انگیجمنٹ پروگرام کا چوتھا وفد پاکستان-چین انسٹیٹیوٹ کی مستقبل کے رہنماؤں کی تربیت اور علاقائی رابطے کے فروغ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ نوجوانوں کو علم، تجربے اور تنقیدی بصیرت فراہم کر کےیہ پروگرام ایک خوشحال بلوچستان کی راہ ہموار کرے گا اور پاکستان-چین کی دیرپا شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کا موجب بنے گا۔