اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے مظاہرین کی آمد اور پولیس کو پسپا کرنے کے اقدام پر سبکی کو مٹانے کے لیے حکومت آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کو فری ہینڈ دینے پر مجبور ہو گئی اور اعلیٰ سطح پر فیصلہ کیا گیا کہ شرپسندوں سے اسلام آباد آج ہی خالی کروایا جائے گا، رینجرز نے صرف آدھ گھنٹے میں ڈی چوک میں پہنچنے والے کارکنوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا، وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات نے ڈی چوک میں پریس کانفرنس کر کے گنڈاپور کو غیر اعلانیہ واپس لوٹنے کا پیغام دیا مگر وہ بشری بی بی کی قیادت کو تسلیم کرتے ہوئے بات چیت سے بھی گریزاں تھے ، شرپسندوں کو گھیرے میں لینے کیلئے اسلام آباد انتظامیہ نے مارکیٹس بند کرانا کرادیں، آئی جی اسلام آباد نے سیکیورٹی کے تازہ دم دستے بھیج دئیے جنہیں حکم دیا گیا کہ آج رات کو ہی اسلام آباد خالی کیا جائے گا، رینجرز اور پولیس کے 1500 اہلکاروں نے آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ بلٹ فائرنگ سے ڈٹے ہوئے مظاہرین کو بھاگنے پر مجبور کر دیا ، ایک معمولی زخمی کارکن کے مطابق پہلے آپریشن میں پولی کلینک اور پمزہسپتال میں درجنوں زخمی پہنچائے گئے جن میں سے دو درجن سے زائد کو پیٹ اور سینے میں زخم ہیں، آپریشن تھیٹر میں ڈاکٹر تسلسل سے آپریشن میں مصروف ہیں ۔