اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد میں جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس ہوا، جس میں قومی اسمبلی حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ مختلف وزارتوں اور اداروں کے 36,718 آڈٹ اعتراضات زیر التوا ہیں، جن میں مجموعی طور پر 2.5 ٹریلین روپے کی بے قاعدگیوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق پی اے سی کو یہ رقم وصول کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ پی اے سی 36 ہزار سے زائد آڈٹ اعتراضات زیر التوا چھوڑ کر گئی، جن کی مالیت 202 ٹریلین روپے بنتی ہے۔ مزید یہ کہ آڈٹ رپورٹ 2022-23 اور 2023-24 کے کسی بھی اعتراض کو تاحال زیر غور نہیں لایا جا سکا، اور ان دو برسوں کے 6,971 آڈٹ اعتراضات بھی زیر التوا ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے پرانے آڈٹ اعتراضات کے حل کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز نے اعتراض کیا کہ گزشتہ پی اے سی نے اپنے مینڈیٹ سے ہٹ کر کام کیا اور کئی غیر ضروری از خود نوٹس لیے، جنہیں منسوخ کرنا ہوگا۔ خالد مگسی نے اس موقع پر زور دیا کہ پی اے سی کو مکمل میرٹ پر کام کرنا چاہیے۔