اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور ق لیگ کے لیڈر پرویز الٰہی نے وزیراعظم کو خبردار کیا ہے کہ اس سے قبل کہ دیر ہوجائے، ’’بڑا فیصلہ‘‘ لے لیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پرویز الٰہی نے واضح نہیں کیا کہ یہ بڑا فیصلہ کیا ہے لیکن ان کے ایک قریبی ذریعے نے بتایا کہ یہ ایک طاقتور شخصیت کے متعلق ایک انتظامی نوعیت کا فیصلہ ہے جو پالیسیوں کے تسلسل کیلئے ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد لگتا ہے کہ بڑا فیصلہ لینے کا وقت گزر چکا ہے۔
اب جب کہ اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک قومی اسمبلی میں جمع کرادی ہےتو سوال یہ پید ا ہوتا ہے کہ کیا وزیراعظم کے پاس یہ بڑا انتظامی فیصلہ کرنے کا وقت موجو د ہے یا گزر چکا ہے۔
عمران خان کیلئے سیاسی مشکلات بہت سخت ہیں۔ اب عمران خان کا مقابلہ پوری اپوزیشن، ناراض اتحادیوں حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے اپنے ہی ترین علیم گروپ کیساتھ ہے۔
اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس پی ٹی آئی کے 20 ارکان قومی اسمبلی کی حمایت موجود ہے جبکہ ترین علیم گروپ نے مذاکرات کیلئے عثمان بزدار کو ہٹانے کی شرط رکھ دی ہے۔ عمران خان اب بھی عثمان بزدار کو ہٹانے کیلئے تیار نہیں اور اپنی پارٹی کے ناراض عناصر کی حمایت حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔
عمران خان نے نہ صرف ناراض ارکان اسمبلی سے خود بات کرنا شروع کر دی ہے بلکہ اپنی پارٹی کے رہنمائوں کو بھی ذمہ داری دی ہے کہ ترین اور علیم کو قائل کیا جائے تاکہ وہ اپوزیشن کا ساتھ نہ دیں۔ برسوں سے پی ٹی آئی کی بھرپور مالی معاونت کرنے والے جہانگیر ترین اور علیم خان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ان کے ساتھ غلط کیا گیا اور انہیں پی ٹی آئی کی حکومت میں عمران خان کی وجہ سے جیل میں ڈالا گیا۔ علیم خان نے باضابطہ طور پر پیر کو جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت اختیار کی۔
منگل کو گروپ کے ارکان نے لاہور میں ملاقات کی اور صحافیوں کو بتایا کہ وہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین فیصلہ کریں گے کہ اپوزیشن کی تحریک میں گروپ کا کردار کیا ہوگا۔ عمران خان کے اتحادی اب بھی مشکوک رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں اور یہ بات عمران خان کیلئے مسئلہ ہے۔
عمران خان کے اتحادیوں کارویہ اب بھی واضح نہیں۔ق لیگ کے لیڈر چوہدری شجاعت بیماری کے باوجود لاہور سے اسلام آباد پہنچے اور مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ذریعے کے مطابق، چوہدری شجاعت آصف زرداری سے بھی ملاقات کریں گے۔