واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی خفیہ اداروں نے جوہری ہتھیاروں سے لیس بھارت کا چین اور پاکستان سے تنازع کافی حد تک تشویش ناک قرار دیا ہے۔
امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے ایوان نمائندگان کو بتایا کہ ماضی کے مقابلے میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت میں اس بات کا خدشہ زیادہ ہے کہ پاکستان کی جانب سے کسی بھی اشتعال انگیزی کا جواب فوجی طاقت سے دیا جائے۔ عسکری خطرات سے متعلق امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کی سالانہ رپورٹ کو آفس آف ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس نے جاری کیا ہے جس کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان جس نوعیت کی سرحدی کشیدگی پائی جاتی ہے وہ کسی بھی وقت دونوں میں جنگ کا سبب بن سکتی ہے۔امریکی رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان پر عسکری گروپوں کی حمایت کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں اسی لیے کشمیر میں پُرتشدد بدامنی کا کوئی واقعہ یا پھر بھارت میں کوئی حملہ ممکنہ فلیش پوائنٹ بن کر اُبھر سکتا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس نے خطرات سے متعلق اپنے اندازوں میں بھارت اور چین سے متعلق بھی آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ فریقین کے درمیان فوجی پوزیشن میں توسیع سے دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان مسلح تصادم کا خطرہ بڑھ گيا ہے۔انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اور بھارت میں مسلح تصادم کی صورت میں امریکی افراد اور مفادات کو بھی براہ راست خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اسی لیے حکام امریکا سے مداخلت کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں۔امریکی رپورٹ کے مطابق 2020ء میں دونوں ممالک کی فوجوں میں ہوئے تصادم کے تناظر میں نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کشیدہ رہیں گے۔2020ء میں مشرقی لداخ کی پینگانگ جھیل کے آس پاس چین اور بھارت کی افواج کے درمیان جھڑپ ہو گئی تھی اسی وجہ سے فریقین نے آہستہ آہستہ وہاں فوجیں اور بھاری ہتھیار تعینات کرنا شروع کر دیا جہاں اب ہزاروں فوجی آمنے سامنے ہیں۔