لاہور ( نیوز ڈیسک) منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ایف آئی اے کورٹ لاہور میں ہوئی ، حمزہ شہباز کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ۔
نجی ٹی کے مطابق حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کے جونیئر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وکیل اعظم نذیر تارڑ سپریم کورٹ میں مصروف ہیں ۔ ایف آئی اے عدالت نے کہا کہ اعظم نذیر تارڑ نے خود آج کیس رکھوایا تھا ۔ محمد عثمان کا وکیل کون ہے ، جونیئر نے جواب دیا کہ محمد عثمان کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کی معاونت کر رہےہیں ۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے درخواست دیں اور پھر غائب ہو جائیں ، بحث کریں یا درخواست واپس لیں ، کیا میں بیٹھا رہوں ، کچھ نہ کروں اور صف تاریخیں ہی دیتا رہوں ؟۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ میں کچھ گزارشات پیش کرنا چاہتا ہوں ، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ اس کیس میں کس حیثیت سے ہیں ؟، وکیل امجد پرویز نے جواب دیا کہ میں شہباز شریف کی نمائندگی کرتا ہوں ، ہمیں بینک ملازمین کے بیانات کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں ۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا تفتیشی ٹیم نےبینک ملازمین کے بیانات قلمبند کئے َ، تفتیشی ٹیم کی جانب سے بتایا کہ بیانات قلمبند کئے مگر وہ چالان میں گواہ نہیں ہیں ۔
شہباز شریف کے وکیل نے بتایا کہ کچھ افراد کے جوڈیشل مجسٹریٹ میں بیانات ریکارڈ کرائے گئے ہیں ، چالان میں ان افراد کے بیانات کا ذکر تک نہیں ۔ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ جن افراد کے بیانات ہوئے وہ ہمارے گواہ نہیں ہیں ۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ گواہ نہ بھی ہوں ، بیانات کی کاپیاں فراہم کرنا ایف آئی اے کی ذمہ داری ہے ۔