اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )اکیسویں صدی کے آغاز سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والے پلاسٹک کے فضلے میں دو گنا اضافہ ہوگیا ہے، خوفناک اضافے نے ماحولیاتی ماہرین کو پریشان کردیا ہے۔
بین الاقوامی تنظیم برائے معاشی تعاون اور ترقی کی ’گلوبل پلاسٹ آؤٹ لُک‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر گزرتے سال دنیا بھر میں 353 ملین ٹن پلاسٹک فضلہ پیدا ہورہا ہے، عام الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ نئی صدی کے آغاز سےپلاسٹک فضلے کی مقدار ڈبل سے زائد ہوچکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پلاسٹک کی کھپت 2000ء کی نسبت چار گنا، جب کہ پیداوار دو گنا اضافے کے ساتھ 460 ملین ٹن پر پہنچ چکی ہے۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی جانب سے 28 فروری کو پلاسٹک فضلے میں کمی کے لیے بین الاقوامی اقدامات پر ہونے والے مباحثے کے تناظر میں شائع کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پلاسٹک سے پیدا ہونے والے فضلے کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ اسے دوبارہ قابل استعمال بنانے کےلیے اقدامات کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اب تک صرف 9 فیصد پلاسٹک ویسٹ کو ‘ری سائیکل’ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ہولناک انکشاف کیا گیا کہ 19 فیصد فضلے کو بھٹی میں نذر آتش اور تقریبا 50 فیصد پلاسٹک ویسٹ کو لینڈ فل سائٹس پر پھینکا گیا ہے جب کہ بقیہ 22 فیصد کوان کنٹرولڈ ڈمپ سائٹس یا کھلے گڑھوں میں جلا کر ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کیا جارہا ہے۔
پلاسٹک فضلے کا 40 فیصد پیکیجنگ، 12 فیصد کنزیومر گڈز، اور 11 فیصد کپڑوں اور ٹیکسٹائل صنعت سے پیدا ہوتا ہے، پیدا ہونے والے پلاسٹک فضلے میں سے 1 اعشاریہ 7 ملین ٹن کو آب گاہوں میں پھینکا جا رہا ہے۔
جس کے باعث سمندروں میں 30 ملین ٹن اور دریاؤں میں 109 ملین پلاسٹک کا فضلہ جمع ہوچکا ہے۔
ادھر ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق 2144 سمندری اقسام کی آماجگاہوں کو پلاسٹک کی آلودگی سے خطرات کا سامنا ہے جبکہ ان میں سے درجنوں اقسام پلاسٹک کھانے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 90 فیصد سمندری پرندوں اور 50 فیصد کچھوؤں کو ایسے ہی حالات کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں پلاسٹک کا فضلہ پیدا کرنے والے ممالک میں امریکا سر فہرست ہے، جہاں ہر شہری 130 کلوگرام پلاسٹک فضلہ سالانہ پیدا کرتا ہے۔