بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

ہم دو ‘ہمارے سو،کمانے والا ایک کھانے والےنو

مشرقی اور مغربی خاندانی نظام کے درمیان جو تصادم پایا جاتا ہے اسے دو مختلف تہذیبوں کے درمیان تصادم کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر ایک خطہ اپنا خاندانی نظام رکھتا ہے ۔لہذا س فلسفیانہ بحث کو عام الفاظ میں یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ مشرقی اور مغربی خاندانی نظام اپنے جدا گانہ تصورات اور نظریات کے باوجود ’’اپنا جواز‘‘ رکھتے ہیں ۔لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں دنیا سکڑتی جارہی ہے اور ہر طرح کا سماج تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے جسے ہر کوئی فریق اپنے اپنے جواز کے پیش نظر ’’سماجی بگاڑ ‘‘ کا نام دے رہے ہیں جبکہ فلسفہ کی زبان میں اسے ’’نئے سماج‘‘ کی تشکیل قرار دیا جاتا ہے ۔یہی وہ نکتہ ہے جس پر بحث ہونی چاہئے اور اس بحث کو سیر حاصل اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے ادبی اصناف کی سب سے بڑی اور انقلابی اصطلاح ’’ڈرامہ‘‘غیر معمولی کردار ادا کرسکتا ہے ۔کسی بھی سماج میں ’’رحجان‘‘ کو پروان چڑھانے میں ڈرامے موثر ذریعہ ثابت ہوئے ہیں جیسا کہ ایک زمانے میں پاکستانی ڈرامے اپنی کہانیوں ، موضوعات اور منظر کشی کے اعتبار سے اپنی مثال آپ رہے ہیں ،لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا کہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری اپنے تاریخی و مثالی معیار کو کھو بیٹھی اور نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستانی ناظرین سرحد پار ڈراموں کے سحر میں مبتلاء ہوتے چلے گئے ۔ایسے میں ایک بار پھر پاکستانی ڈراموں نے نئی کروٹ لی لیکن یہ ڈرامے سر حد پار کے ڈراموں کی تقلید کرتے ہوئے نظر آئے اور اس طرح خاندان کے ساتھ بیٹھ کر ڈرامے دیکھنے کی روایت بھی جاتی رہی جس میں ڈراموں کی کہانیاں ، موضوعات اور منظر کشی میں سماجی روایات اور اقدار کے بر عکس روش کو اپنایا جانا سب سے بڑا سبب رہا ہے ۔
مذکورہ بالا سطور میں ڈراموں کی کہانیوں ، موضوعات اور منظر کشی کے حوالے جو مقدمہ پیش کیا گیا ہے اس مقدمہ کے تناظر میں درپیش سماجی مسائل کا حل تلاش کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور اس چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے پاکستان کے ابھرتے ہوئے فیملی ٹی وی چینل ’’آن‘‘کی جانب سے ایسے ڈرامے پیش کیے جارہے ہیں جو سماج کو درپیش نت نئے چیلنجوں اور اس کے حل کا احاطہ کررہے ہیں جبکہ’’ آن‘‘ ٹی وی کا سلوگن بھی یہی ہے کہ ’’آن رشوں کی پہچان‘‘ ۔ایسے ہی ڈراموں میں ایک ڈرامہ ’’ہم دو ‘ہمارے سو(ہم 2ہمارے100) ہے جو کہانی اور موضوع کے اعتبار سے اپنے اندر ایک ایسی بحث لیے ہوئے ہے کہ جو عام آدمی یعنی سماج کے ہر ایک فرد کی بحث ہے ۔’’ہم دو ‘ہمارے سو‘‘ ایک ایسا ڈرامہ ہے جس میں ’’اقداراور رحجان‘‘ کے درمیان پانے والی باریکی کو سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے جسے ہم عموماً ’’سماجی جبر‘‘کا نام دے کر دھتکار دیتے ہیں اور نئی نسل کی تخلیقی صلاحیتوں کا گلا گھونٹتے آئے ہیں ۔اس ڈرامے میں ایک ایسے مشترکہ خاندان کو دکھایا گیا ہے جن کی تین نسلیں ایک ساتھ رہتی ہیں۔ ڈرامے کی ہدایتکار انجلین ملک ہیں جبکہ فنکاروں میں سینئر اور جونیئرز کا حسین امتزاج برتا گیا ہے جن میں ثمینہ احمد، عدنان شاہ ٹیپو، فرقان قریشی، ہاجرہ یامین، ثناء عسکری، عائشہ گل، عائشہ طور، نازلی نصر، تقی احمد، راسک اسماعیل، پری ہاشمی، رانا مجید، کاشف جاوید اور مونا شاہ جیسے فنکار نمایاںہیں ۔ ڈرامے کی ہدایتکار انجلین ملک سمجھتی ہیں کہ اس ڈرامے میں خاندانی اقدار کے ان پہلووں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے جو ہم فراموش کرچکے ہیں جبکہ بڑھتی ہوئی آبادی کے مسائل اور خاندانی منصوبہ بندی جیسے سلگتے ایشوز کا احاطہ کرتے ہوئے اس کے حل کو بھی موضوع بنایا گیا ہے ۔فیملی ٹی وی چینل’’آن‘‘ کی پروگرامنگ ہیڈ راحینہ ارشاد اس ڈرامے کے حوالے سے ایک فلسفیانہ تجزیہ رکھتی ہیں اور وہ یہ سمجھتی ہیں کہ اس ڈرامے میں سوشل ایشوزکو اخلاقی و نفسیاتی اعتبار سے پیش کیا گیا ہے اور سماجی جبر کو اقدار اور رحجان کے درمیان تمیز برتنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔غربت ، ناامیدی ، مایوسی ،تعلیم ،پیشہ وارانہ مستقبل (کیریئر)، نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں اور چھوٹی چھوٹی خوشیوں میں بڑی سے بڑی اداسیوں کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ آج کے اس نئے دور میں ٹیکنالوجی کے استعمال اوراسے کیریئر اورینٹیڈبنانے اور کتاب دوستی جیسے معاملات پر ملے جلے سماجی رحجان کو موضوع بنایا گیا ہے ۔ اسی طرح بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھتے ہوئے جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش، شادی بیاہ کے رسم و رواج، رشتوں کے انتخاب بالخصوص کزن میرج اور خواتین کو با اختیار بنانے جیسے موضوعات کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں کو درپیش ہراسگی جیسے ایشوز پر بھی بحث کی گئی ہے۔یوں ہے کہ اس ڈرامے میں دھیمے اور سلگتے دونوں ہی نوعیت کے ایشوز کوموضوع بنایا گیا ہے اور اس کے لیے ہر عمر کے افراد کو ’’کرداروں‘‘ میں ڈھالا گیا ہے جس میں بڑوں کوبچوں سے سیکھتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے ۔اس ڈرامے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی ہر ایک نئی قسط میں کسی نئے ایشو کو موضوع بنایا گیا ہے جبکہ اس ڈرامے میں ایک خصوصی گانا بھی شامل کیا گیا ہے جو کچھ یوں ہے ’’ہم دو ‘ہمارے سو۔۔۔کمانے والا ایک کھانے والے سو‘‘۔اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ فیملی ٹی وی چینل’’آن ‘‘ اپنے سلوگن ’’ آن‘رشتوں کی پہچان ‘‘پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہے اور اس حقیقت کی دلیل کے طور پر ناظرین فیملی ٹی وی چینل ’’آن‘‘ کے دیگر ڈرامے اور پروگرامزبھی دیکھ سکتے ہیں ۔