بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

نانا اور والدہ کے قتل کا انتقام چاہتا تو آمر مشرف کے سَر کا مطالبہ کرسکتا تھا،بلاول

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اپنے نانا، ماموں اور والدہ کے قتل کا انتقام لینا چاہتا تو کہہ سکتا تھا کہ مجھے مشرف کا سَر چاہئے۔
کراچی میں پیپلز پارٹی کے 55ویں یوم تاسیس کے موقع پر نشتر پارک میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی پی وفاق اور کراچی کی جماعت ہے، ہم شہرِ قائد میں پیپلز پارٹی کا میئر منتخب کرکے شہر کے مسائل حل کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر اور گلگت الیکشن میں نیازی کی ناک کے نیچے الیکشن جیتا، پیپلز پارٹی نے 55 سال عوام کی خدمت کی ہے، ہم نے جئے بھٹو کا نعرہ لگاتے ہوئے تین، تین آمروں کو گھر بھیجا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نفرت اور انتشار کی سیاست کو رد جب کہ یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، ہم تقسیم نہیں کرتے، صوبوں کو جوڑتے ہیں کیونکہ پی پی پی چاروں صوبوں کی زنجیر ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جنگ ہارنے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو سنبھالا، انہوں نے ہاری ہوئی قوم کو قدموں پر کھڑا کیا جب کہ 90 ہزار جنگی فوجیوں کو دشمن کی قید سے آزاد کراکر واپس ملک لائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو آئین دیا، ماضی میں صرف امیر لوگ ووٹ ڈال سکتے تھے لیکن ذوالفقار علی بھٹو نے غریبوں کو ووٹ کا حق دیا، پہلے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کا راج تھا تاہم انہوں نے عوام کو با اختیار بنایا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، ان کی وجہ سے آج پاکستان مسلم دنیا میں واحد ایٹمی قوت ہے، وہ نفرت نہیں بلکہ اُمید کی سیاست پر چلتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے والد اور دو بھائیوں کو شہید جب کہ نصرت بھٹو اور آصف زرداری کو جیل میں بند کیا گیا، بینظیر شہید نے جلا وطنی برداشت کی اور آخر میں وہ خود شہید ہوگئیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ لوگ انگلی کٹا کر شہادت کا لقب لینا چاہتے ہیں، سیاست سیکھنی ہے تو بینظیر بھٹو سے سیکھو، وہ نفرت کے بجائے محبت کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں نفرت کی سیاست سکھائی ہی نہیں گئی، آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، میں چاہتا تو اپنے نانا، ماموں اور والدہ کے قتل کا انتقام کا مطالبہ کرسکتا تھا کہ ایوان صدر میں ٹوٹ پڑو مجھے آمر مشرف کا سَر چاہیے۔