بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

لکینا میب نامی دوا کی ایجاد سے الزائمر کے علاج میں پیشرفت کا دعویٰ

کراچی (نیوز ڈیسک) سائنسدانوں نے بھولنے کی بیماری (نسیان) یعنی الزائمر کا علاج دریافت کرنے کی جانب ایک اہم پیشرفت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور نئی دوا کی ایجاد کو اس مرض کے علاج کا بریک تھروُ قرار دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، لکینا میب (Lecanemab) نامی یہ دوا الزائمر کے مرض میں مبتلا افراد کے دماغ کی تنزلی کے عمل کو سست کر دیتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الزائمر ایسا مرض ہے جس کا اک تک کوئی موثر علاج دستیاب نہیں اور یہ آہستہ آہستہ مریض کو موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے۔ لیکن دماغی تنزلی کا باعث بننے والی اس بیماری کے خلاف نئی ایجاد کی جانے والی دوا کے کلینیکل ٹرائل کے نتائج بہت حوصلہ افزا رہے ہیں۔ یہ دوا جاپانی کمپنی Eisai اور امریکی کمپنی Biogen کے محققین نے مل کر تیار کی ہے اور لندن کالج یونیورسٹی کے ماہرین نے اس کے کلینیکل ٹرائل کیا ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیماری کے ابتدائی مرحلے میں دوا کے استعمال سے دماغی تنزلی رفتار سست ہوجاتی ہے۔ ٹرائل کے نتائج جرنل نیو انگلینڈ آف جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئے ہیں اور ٹرائل کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ الزائمر کے علاج میں پیشرفت کی امید پیدا ہوئی ہے۔ ٹرائل میں 1800؍ کے قریب مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور ابتدائی نتائج ستمبر میں جاری ہوئے تھے۔ ٹرائل کے مکمل نتائج سے معلوم ہوا کہ 18 ماہ تک دوا کے استعمال سے مریضوں کی دماغی تنزلی کی رفتار میں 27 فیصد تک کمی آئی، جسے ماہرین نے اہم قرار دیا۔ محققین کے مطابق یہ پہلی دوا ہے جو الزائمر کے امراض کیلئے حقیقی علاج ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کلینیکل فوائد کسی حد تک محدود ہیں لیکن توقع ہے کہ وقت کے ساتھ یہ زیادہ نمایاں ہوجائیں گے۔ لکینامیب نامی یہ دوا ایک مونوکلونل اینٹی باڈی ہے جو الزائمر کا باعث بننے والے پروٹین amyloid کو ہدف بناتی ہے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ اس پروٹین کی کتنی مقدار الزائمر امراض کے پھیلاؤ کا سبب بنتی ہے لیکن اس بیماری کی موروثی اقسام سے متاثر مریضوں کیلئے یہ دوا مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ یہ اس بیماری کی روک تھام کی جانب پہلا قدم ہے، جس کے بعد اس حوالے سے زیادہ مفید تحقیق کا راستہ کھل جائے گا۔