اسلام آباد(محمداکرم عابد)تحریک عدم اعتمادکے معاملے پر تاحال اپوزیشن تذبذب کا شکارہے ،وزیراعظم یا اسپیکرقومی اسمبلی کس کے خلاف پہلے تحریک عدم اعتمادلائی جائے اس بارے میں اپوزیشن میں یکسوئی کافقدان ہے،منقسم رائے کے باعث اپوزیشن کی سرگرمیاں ماندپڑتی جارہی ہیں۔اپوزیشن کے حلقوں سے معلوم ہوا ہے کہ پہلے مرحلے میں پاکستان مسلم لیگ(ن) وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتمادلانے کی متمنی ہے جب کہ پاکستان پیپلزپارٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاکراپوزیشن کی پارلیمانی قوت کا اندازہ لگانی چاہتی ہے ۔تحریک عدم اعتماد کے معاملات پر اپوزیشن یکسو نہیں ہے، منقسم آراءکے باعث ارکان اسمبلی بھی تذبذب کا شکار ہیںصورتحال واضح نہ ہونے باعث اپوزیشن کی جرگہ کو حکومت اتحادی جماعتوںسے ملاقاتوں کا کوئی شیڈول بھی نہ بن سکا ہے ۔جب کہ دوسری طرف پرویزالہی کو وزیراعلی پنجاب بنوانے کے لئے تحریک عدم اعتمادلانے کی تجویزکو پاکستان مسلم لیگ(ن) میں اعلی سطح پر پزیرائی حاصل نہیں ہے، لیگی قائد اور مریم نوازشریف گروپ کسی صور ت پرویزالہی کووزیراعلی پنجاب نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کی قیادت کوخدشہ ہے کہ ممکنہ طور پر پرویزالہی کے وزیراعلی بننے سے مسلم لیگ(ن) پنجاب میں کمزور ہوگی آنے والے بلدیاتی انتخابات میں پرویزالہی مسلم لیگ(ن) کے اضلاع میں مقامی رہنماو¿ں کو اپنا ہمنوابنائیں گے ان کی سپورٹ سے یہ رہنما منتخب ہوکر مسلم لیگ(ق) میں چلے جائیں گے اور پنجاب کے کئی اضلاع میں مسلم لیگ(ن) کی پوزیشن کمزور ہوجائے گی عام انتخابات میں اسے مشکلات کا سامنا کرپڑے گا یہ ہیں وہ تحفظات جن کے باعث پاکستان مسلم لیگ(ن) چوہدری برادران کو پنجاب میں کوئی اہم کردار نہیں دینا چاہتی ہے ۔ملک میں مسلم لیگ (ن) سیاسی درجہ حرارت کو انتہاپر لے جانا چاہتی ہے اس کا خیال ہے کہ ایسی صورت میں ان کی بارگینگ پوزیشن مضبوط ہوگی۔پاکستان پیپلزپارٹی میںاس کے برعکس سوچ پائی جاتی ہے وہ نہیں چاہتی کہ کسی صورتحال اسمبلیاں تحلیل ہونے کی نوبت آئے ایسی صورت میں اسے سندھ حکومت سے ہاتھ دھونا پڑے گا وہ ادراک رکھتی ہے کہ یہ سال بلدیاتی انتخابات کا سال ہے صوبائی حکومت کے بل بوتے پر ان انتخابات پر اثراندازہوسکتے ہیں سندھ حکومت کی محرومی سے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کی پوزیشن کمزور ہوگی اور اس کا عام انتخابات کے حوالے سے بھی سیاسی نقصان ہوگا ۔حکمران اتحاد نے صورتحال کو بھانپ لیا ہے اور اپوزیشن اس صورحال کو برقراررکھنے کے لئے وہ اپوزیشن میں موجود اپنے دوستوں کو استعمال کرنے کا اردہ رکھتی ہے ۔