بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

سستاتیل فراہم کرنے پرروس کی آمادگی

روس سے گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے حصول کے لئے کی جانے والی کوششیں بالآخر بارآور ثابت ہوئی ہیں اور توقع ہے کہ پاکستان آئندہ مارچ کے بعدعالمی منڈی کے مقابلے میں کم نرخوں پر روس سے خام تیل درآمد کرنا شروع کر دے گا جس کے لئے معاہدے کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے ، حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد سے معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے کثیر الجہتی اقدامات کئے ہیں ، پاکستان اس وقت دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتوں کے مسئلے سے بھی دوچار ہے کیونکہ عمران خان کی حکومت نےآئی ایم ایف کے ساتھ کئے جانے والے وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گزشتہ فروری کے آخر میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو نئے مالی سال کے بجٹ تک ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا تھا جس کا خمیازہ اتحادی حکومت کو اقتدار میں آنے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مہنگائی میں مزید اضافے اور سخت عوامی ردعمل کی صورت میں بھگتنا پڑا ۔تیل کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے حکومت نے کوششیں جاری رکھیں جس کا نتیجہ روسی وزیر توانائی کی سربراہی میں روسی وفد کی پاکستان آمد اور پاکستان کو تیل کی فراہمی پر اتفاق رائے کی صورت میں سامنے آیا ہے ۔ روسی وفد کی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران پاکستان کو روسی تیل و گیس کی طویل ا لمدتی فراہمی پرمذاکرات ہوئے اور دونوں ممالک نے باہمی اقتصادی و تجارتی تعلقات کی ترقی کے لئے توانائی کے شعبے کو خصوصی اہمیت دینے پر اتفاق کیا ۔ دونوں اطراف نے گیس پائپ لائن کے متعلق امور کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تکنیکی معاملات پر بھی مشاورت کی ۔روسی وفد کے سربراہ نے وزیراعظم شہبازشریف کو صدر ولادی میر پیوٹن کا ایک پیغام پہنچایا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کو اپنا اہم شراکت دار قرار دیا ہے ۔ روسی وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ روس پاکستان کے ساتھ بینکنگ اور مالیاتی امور میں بھی تعاون کا خواہاں ہے جبکہ پٹرولیم کے وزیر مملکت مصدق ملک کے مطابق پاکستان روس سے اپنی مجموعی ضرورت کا پینتیس فیصد خام تیل درآمد کرنا چاہتا ہے جبکہ وزیر توانائی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو گا تاہم ابھی یہ طے پانا باقی ہے کہ تجارت کس کرنسی میں ہو گی ، ہمیں کسی ملک کے مقابلے میں زیادہ نہیں مگر ا چھا ڈسکائونٹ ملے گا ۔کروڈ آئل اور گیس پائپ لائن کے ایشو پر بات چل رہی ہے اس میں انشورنس اور نقل و حمل کے معاملات ہیں ۔ پاک روس بین الحکومتی کمیشن کے تین روزہ اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے نہ صرف توانائی بلکہ تجارت ، سرمایہ کاری ، مواصلات ، ٹرانسپورٹ ، ہائیر ایجوکیشن ، انڈسٹریز ، ریلویز ، مالیات ، بینکنگ ، کسٹمز ،زراعت ،سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے اور دونوں ممالک نے کسٹمز امور ، پروٹوکول ، شہری ہوا بازی اور ایروناٹیکل مصنوعات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں اور اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ دونوں ممالک کی متعلقہ وزارتیں اور محکمے مشترکہ خوشحالی کے وژن کے تحت روابط کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ اس ضمن میں توانائی کے شعبے میں تعاون کے ایک جامع منصوبے پر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جو رواں سال مکمل ہو جائے گا اور اس میں مستقبل میں توانائی کے شعبے میں تعاون کے خدوخال طے کئے جائیں گے۔روسی وفد کے سربراہ نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بینکنگ اور مالیاتی امور میں تعاون فروغ پائے گا، روس کی بڑی کمپنیاں پاکستان آئیں گی جس سے مستقل میں ان دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات مزید آگے بڑھیں گے۔سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں روس سے گندم اور سستاتیل وگیس خریدنے کے لئے ماسکو کا دورہ کیالیکن امریکہ کی طرف سے اس دورے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا لیکن بعد ازاں گزشتہ برس نومبر میں امریکہ نے کہا کہ دنیا کا ہر ملک روس سے تیل کی خریداری کے لئے آزاد ہے اورروس سے پٹرولیم کی درآمدات پرفی الحال کوئی پابندی نہیں ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا پاکستان اور دیگرممالک بھی اسی طرح روسی تیل برآمد کر سکتے ہیں جیسے بھارت کر رہاہے تو انہوں نے کہا کہ امریکہ واضح کر چکاہے کہ ہر ملک کو روس سے تیل کی برآمدات کا فیصلہ اپنے اپنے حالات دیکھ کر کرنا ہو گا۔روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد پاکستان میں ترسیلات زر میں کمی آنا شروع ہوئی اور کاروبار مندی کا شکار ہو گئے ۔موجودہ اتحادی حکومت زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لئے سعودی عرب اور امارات جیسے دوست ممالک سے امداد کے حصول میں کامیاب رہی ہے اور اب آئی ایم ایف کے ساتھ بھی معاملات آگے بڑھائے جارہے ہیں اور آئندہ ہفتے سے آئی ایم ایف کے ساتھ ورچول مذاکرات ہونے کا امکان ہے ۔
روس سے تیل درآمد کرنے کی صورت میں ملک میں پٹرول کی قیمت 182روپے فی لیٹر آنے کا امکان ظاہر کیا جارہاہے اور وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق روس سے برنٹ آئل مارکیٹ کی نسبت 26ڈالر فی بیرل تیل سستا ملے گا جس سے عوام کو بڑا ریلیف فراہم کیا جاسکے گااور صنعتوں کو بھی ریلیف ملے گا ۔روس باقی دنیا کو جس نرخ پر خام تیل فراہم کر رہاہے پاکستان کے لئے نرخ اس سے دس فیصد کم ہوں گے ، اس اعتبار سے یہ رقم 57ڈالر بنتی ہے جبکہ عالمی منڈی میں اس وقت روسی خام تیل کی قیمت 63ڈالر فی بیرل ہے ، پاکستانی روپوںمیں یہ فرق اندازاً 40 روپے لیٹر بنتا ہے ۔روس کے نجی شعبے سے ایل این جی کے معاہدوں پر بھی بات چیت شروع ہو جائے گی ۔ روس کے ساتھ تیل کے حصول میں پیش رفت ایک خوش آئندہ اقدام ہے ، اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ ہمیں کسی بھی ملک کے ساتھ معاملات میں پیش رفت کرتے وقت اپنے مفادات کو مقدم رکھنا چاہئے ۔روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں اتار چڑھائو آتا رہاہے لیکن اب دونوں ممالک کے درمیان فروغ پاتے ہوئے تجارتی تعلقات سے دونوں ملکوں کے عوام کو یقیناً فائدہ حاصل ہو گا۔ عالمی کساد بازاری کے ماحول میں اور مشکل ترین معاشی حالات کے دوران بارشوں اور تباہ کن سیلابوں نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی اور پاکستان کو خوراک اور توانائی کے بدترین بحران کا سامنا کرنا پڑا ، ایسے میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کے فوائد جلد عوام تک پہنچ پائیں گےاور دونوں ممالک کے درمیان حقیقی اور پائیدار دوستی کے دور کاآغاز ہو سکتا ہے ۔