facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

  مذاکرات کا دوسرا دور، پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا

  حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور میں قائد حزب اختلاف عمرایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے 26 نومبر 2024 کے واقعات کی شفاف تحقیقات اورپی ٹی آئی کو پولیٹیکل اسپیس دینے کا مطالبہ کر دیا  ۔
 وی نیوز کے مطابق حکومتی اور پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں قائد حزب اختلاف عمرایوب نے حکومتی کمیٹی کے سامنے چارٹرآف ڈیمانڈ پیش کردیا ہے تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی تحریری چارٹرآف ڈیمانڈ پیش نہیں کیا گیا  ۔
اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نے پی ٹی آئی کی جانب سے 26 نومبر2024 کے واقعات پراپنا احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے اور الزام عائد کیا کہ نہتے لوگوں کو حکومت کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔  اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ 26 نومبر کے واقعات پرشفاف تحقیقات کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا، اگر حکومت سنجیدہ ہے تو پی ٹی آئی کو پولیٹکل اسپیس دی جائے۔ اس سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کا آغاز ہوا، اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی۔
مذاکرات کے دوسرے دور میں حکومت کی نمائندگی راناثنا اللہ، راجہ پرویز اشرف اور نوید قمر نے کی۔ جبکہ اپوزیشن کی جانب سے عمرایوب، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور سلمان اکرم راجا بھی شریک ہوئے ۔
  جمعرات کو ہونے والے مذاکرات میں پی ٹی آئی نے جو مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھے ہیں ان میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات پر جوڈیشل کمیشن بنانے اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ شامل ہے۔
   مذاکرات سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے مشاورت بھی ہوئی، مشاوراتی ملاقات میں پی ٹی آئی کے عمرایوب، اسد قیصر اور شیر افضل مروت جبکہ حکومت کی جانب سے رانا ثنا اللہ، طارق فضل چوہدری اور نوید قمر شامل ہوئے۔ اسپیکر ایاز صادق سے اپوزیشن لیڈرعمر ایوب اور اسد قیصر کی ملاقات بھی ہوئی، ملاقات میں مذاکرات اور پارلیمانی امور پر مشاورت کی گئی۔
مذاکرات سے قبل سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کے بتائے گئے 2 مطالبات پر ہی مذاکرات کی کامیبابی کا انحصار ہے۔
 اسد قیصر نے کہا کہ عمران خان کا ایک ہی پیغام ہے کہ ہمارے کارکنوں کو رہا کیا جائے اور 9 مئی و 26 نومبر واقعات پر سپریم کورٹ کے سینیئر ججز پر مشتمل عدالتی کمیشنز بنائے جائیں۔
  اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے مطالبات آئین و قانون کے عین مطابق ہیں کہ ہمارے تمام اسیران کو رہا کیا جائے اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آج کی میٹنگ میں ہم اپنے مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے اور آج یہ معلوم ہوجائے گا کہ حکومت کیا چاہتی ہے۔
رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہم اپنے 2 مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، حکومت کے پاس مذاکرات کے لیے 30 جنوری تک کا وقت ہے،تمام گرفتارکارکنوں کی رہا ئی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے 2 مطالبات ہیں، ہمارے دو نکات پر عملدرآمد ہوگا تب ہی مذاکرات آگے بڑھ سکیں گے۔
  قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعے پی ٹی آئی کے 2 بڑے مطالبات سامنے آرہے ہیں ہمارے سامنےتحریری مطالبات آئیں تو دیکھیں گے، ان سے پوچھیں گے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
 عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی والے جو مطالبات لے کر آئیں اس پر ہمیں گائیڈ بھی کریں، پی ٹی آئی والے ہمیں بتائیں گے کہ آئین اور قانون یہ راستے دیتے ہیں، اگر وہ ہمیں اس پر قائل کردیں گے تو ہم خوش دلی سے ان کے مطالبوں پر غور کریں گے۔