facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

کرم میں فائرنگ ملک دشمن قوتوں کی بڑی سازش

اسلام آباد(طارق محمود سمیر)وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا حکومت کی مشترکہ کوششوں سے کرم امن معاہدے پر دستخطوں کے فوری بعد کرم کے ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ ملک دشمن قوتوں کی ایک بڑی سازش ہے اور ایک مرتبہ پھر صوبے کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ، فائرنگ کا یہ واقعہ کئی حوالوں سے خطرناک ہے اور جس بھی فریق نے امن معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے حکومت اور اداروںکو چاہیے کہ ان کے ساتھ اب کسی قسم کی نرمی نہ برتی جائے ،گزشتہ چند ماہ سے کرم میں 100سے زائد افراد کو گولیاں کا نشانہ بنانے کے بعد راستے بند ہیں ،عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ، خوراک ، ادویات کی قلت کے سینکڑوں بچے بھی جان کی بازی ہار گئے اور ان حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے قبائلی جرگے منعقد کئے گئے اور امن جرگہ میں دونوں فریقین کے نمائندوںکو شامل کرکے ایک معاہدے پر دستخط کئے گئے ۔ ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسودکا امن معاہدہ کرانے میں ایک اہم کردارتھا کیونکہ دونوں فریقین کے ساتھ انہوں نے تفصیلی ملاقاتیںکی تھیں لیکن حیران کن بات ہے کہ انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ پہلے تو یہ فریقین آپس میں ایک دوسرے کو نشانہ بنا رہے تھے لیکن ایک سینئر آفیسر کو ٹارگٹ کرنا ملک دشمن قوتوں کی گہری سازش لگتی ہے جس کی مکمل تحقیقات کی جانی چاہیے ، اس معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو باہمی تعاون بڑھانا ہوگا اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے مخالفانہ بیان بازی سے بھی گریزکیا جانا چاہیے۔ دوسری جانب حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کے حوالے سے ابھی کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوئی ۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کا یہ بیان بہت اہمیت کا حامل ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ 12دنوں میں مذاکرات ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھے نہ ہی عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی ، بہر حال مذاکرات کا شروع ہونا ہی خوش آئند ہے اور اس میں سپیکر سردار ایاز صادق کا کردار سب سے اہم ہے ، یہ وہی تحریک انصاف ہے جو چند ماہ قبل کہتی تھی کہ صرف فوج سے مذاکرات کریں گے ن لیگ اور پیپلزپارٹی چور ڈاکو ہیں اور اب وہ چور ڈاکوئوں کیساتھ مل بیٹھ کر اپنے لیڈر عمران خان اور دیگر قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ 9مئی اور26نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔ پیرکو مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات ہے جس کے بعد سپیکرکو تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا اور پھرکمیٹی کا آئندہ اجلاس بلایا جائے گا ، جب تک تحریک انصاف تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش نہیںکرتی کسی پیشرفت کا امکان نہیں ہے، 6جنوری کو 190ملین پائونڈکیس کا فیصلہ بھی آنے والا ہے اور پی ٹی آئی کے وکلا خود اعلان کر رہے ہیںکہ عمران خان کو سزا ہوئی تو بھی مذاکرات متاثر نہیں ہوںگے ، یہ اعلان خوش آئند ہے کیونکہ مذاکراتی عمل میں خلل پید اکرنا موجودہ حالات میں درست نہیں ہے ، ہمیں توقع رکھنی چاہیے کہ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھیں، ملکی معیشت میں جو بہتری آئی ہے ،مہنگائی کی شرح 4عشاریہ ایک فیصد پر آنے کا دعویٰ کیا گیا ہے ، معیشت اس وقت تک مستقل بنیادوں پر مستحکم نہیں رہ سکتی جب تک ملک کے اندر سیاسی استحکام نہیں آئے گا اور سیاسی استحکام کیلئے سیاستدانوں اور تمام اداروں کو اپنے ذاتی مفادات اور انا کو ایک طرف رکھ کر ملک کے مفاد میں ایسے فیصلے کرنے ہوں گے جس کے نتیجے میں سیاسی کشیدگی کم ہو۔