بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

 عمران نےمذاکرت کرنے ہیں تو سیدھے طریقے سے کان پکڑیں ،پرویزالٰہی کا باجوہ سے متعلق دعویٰ غلط ہے ،راناثنااللہ

اسلام آباد:وفاقی وزیرداخلہ راناثناللہ نے کہاہے کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نےمذاکرت کرنے ہیں تو سیدھے طریقے سے کان پکڑیں یاپھر صوبائی اسمبلیاں توڑنی ہیں تو توڑدیں،ہم دونوں طرح کی صورت حال کیلئے تیارہیں،جنرل باجوہ سے متعلق پرویزالٰہی اور مونس الٰہی کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہاکہ میں نے26نومبر کوعمران خان سے کہا تھاکہ الیکشن کی تاریخ پنڈی سے نہیں ملے گی اگر الیکشن کی تاریخ لینی ہے تو سیاست دان بنو،سیاست دانوں کے ساتھ آکر بیٹھو اور مذاکرات کرو اور بیٹھ کر ملک کے سب سے بڑا مسئلےپر اتفاق رائے قائم کرو،اگرعمران خان نے مذاکرات کرنے ہیں تو سیدھی بات کریںاور سیدھے طریقے سے کان پکڑیں۔ انہوں نے کہاکہ اگریہ صوبائی اسمبلیاں توڑیں گے تو ہم الیکشن کرانے کے لئے تیارہیں، ہم دونوں طرح کی صورت حال کے تیار ہیں، ہم تو کہتے ہیں اگر پرویزالٰہی نے دس دن بعداسمبلی توڑنی ہے،تو کل ہی توڑ دیں،ہم الیکشن کے لئے تیارہیںاس حوالے سے میں نے پنجا ب کی پی ایم ایل این کا اجلاس بھی بلالیا ہے ، ہم تو تیاری کررہے ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہمارا جتناسیاسی نقصان ہونا تھا ہو چکا ہے اور نہیں ہونا،وزیرخزانہ اسحاق ڈار کوششوں میں لگے ہوئے ہیں امید ہے تین چار میں کچھ نہ کچھ ریلیف لوگوں کو دے پائیں گے، چھ ، آٹھ ماہ حکومت جاری رکھتے ہوئے اس قابل ہو جائیں گے کہ نئے بجٹ یا اس سے پہلے عوام کو ریلیف دے سکیں ۔عمران نے کے اس بیان کہ جنرل باجوہ کو توسیع دیناغلطی تھی اور اس کےبعد اسٹیبلشمنٹ کے پی ڈی ایم سے رابطے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا جب لیفٹیینٹ جنرل فیض حمید کاآئی ایس آئی سے تبادلہ ہوا ور موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کوروکاگیا تو اس سے ان کے تعلقات میں جو فرق آیاوہ محسوس ہورہاتھا اس کےبعد جب جنرل فیض حمید کی جگہ نئے آئی ایس آئی کے نئے سربراہ آئے توعمران خان کے ایک اتحادی جو ان سے ناراض تھے وہ گلہ کرنے کے لئے ان کے گئے اور کہاکہ ہمارے لئے کیاحکم ہے تو انہوں نے کہاکہ ہماراکوئی حکم نہیں ،ہم نے اس طرح کے حکم نہیں دینے آپ نے جو فیصلہ کرنا ہے وہ کریں،اس کے بعد جب دو تین صاحبان سے ایک ہی طرح کی خبر آئی تو پی ڈی ایم کو پتہ چلاکہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے یہ صورت ہے تو ہم نے اپنے لوگوں کی بھیجا تو ان کا کہناتھا کہ سیاست آپ نے کرنی ہے جسے سمجھیں کریں، ہمارا کوئی حکم ہے نہ کوئی مشورہ ۔راناثنااللہ نے کہاکہ پرویزالٰہی اور مونس الٰہی کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ انہیں جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کا کہا ،میںجنرل باجوہ حامی نہیں،ان کے دور میں میرے خلاف بےبنیاد کیس بنایاگیاتھا لیکن یہ دونوں باپ بیٹا غلط کہہ رہے ہیں۔ایک اور سوال پر رانا ثناللہ نے کہاکہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کےبعد ایک دن آرمی چیف نے پی ڈی ایم کے سربراہان کو بلا کرکہاکہ وزیراعظم کی طرف سے یہ پیغام ہیں کہ آپ عدم اعتماد واپس لے لیں تو فوری الیکشن کرادیتے ہیںجس پر پی ڈی ایم کی قیادت نے ان سے پوچھا کہ کیایہ آپ کی تجویز ہے تو انہوں نے کہاکہ نہیں یہ وزیراعظم کی تجویز ہے اور اس کاجواب آپ کا ہوگا ،پھر پی ڈی ایم نے کہاکہ نہیں ہم عدم اعتماد واپس نہیں لیں گے۔انہوں نے کہاکہ جب جنرل باجوہ آرمی چیف تھے تو پرویزالٰہی ان کی تعریفیں کرتے تھے، جس د ن انہوں نے وردی اتاری ان کو یہ سب باتیں یاد آناشروع ہوگئیںیہ انتہائی گٹھیا فعل ہے۔