تل ابیب /ابوظہبی(مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کی وزارت اقتصادی امور اور صنعت اور متحدہ عرب امارات کے وزارت خارجہ تجارت کے وزیر نے کہا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے لیے بات چیت مکمل ہو گئی ہے۔قطری خبر رساں ادارے اکی رپورٹ کے مطابق یو اے ای کے وزیر اقتصادی امور عبداللہ بن طوق المری نے ستمبر میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کی باہمی تجارت کا حجم 60 کروڑ ڈالر سے 70 کروڑ ڈالر کے درمیان ہے۔متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے باضابطہ طور پر 2020 میں امریکا کی ثالثی میں ہونے والے ابراہم معاہدے کے تحت تعلقات قائم کیے تھے، معاہدے میں بحرین اور مراکش بھی شامل تھے۔ اسرائیل کی وزارت اقتصادی امور نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ تازہ ترین معاہدے کے تحت تجارت کی جانے والی 95 فیصد مصنوعات شامل ہیں، جو فوری طور پر یا بتدریج کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہوں گی، معاہدے کے تحت شامل ان اشیا میں خوراک، زراعت اور کاسمیٹک مصنوعات کے ساتھ ساتھ طبی آلات اور ادویات بھی شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے میں ریگولیشن، کسٹم، سروسز، حکومتی خریداری اور الیکٹرانک اشیا کی تجارت شامل ہے اور یہ اس وقت نافذ العمل ہوں گے جب ممالک کے وزرائے اقتصادی امور کے دستخط ہوں گے اور اس کی توثیق کی جائے گی، تاہم، معاہدے پر عمل درآمد کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دیا گیا تھا۔ اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے لیے بات چیت اور مذاکرات گزشتہ سال نومبر سے جاری تھے۔
اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان آزاد تجارت کا ‘تاریخی معاہدہ
