بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

ملک میں ہر سال کتنے لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہورہے ہیں ؟ تشویشناک اعدادوشمار سامنےآ گئے

پشاور(ہیلتھ ڈیسک)ٹی بی ایک مہلک بیماری ہے، اس کا سدباب فوری ضروری ہے، پاکستان میں ہر سال ساڑھے پانچ سے 7 لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں، ٹی بی پروگرام سالانہ 45 سے 50 ہزار مریض سالانہ رجسٹرڈ کرواتا ہے، اب تک ٹی بی کنٹرول پروگرام 7 لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کرواچکا ہے، جدید ایکسرے مشین سے لیس ٹی بی ٹیسٹنگ موبائل وینز صوبے کے دور دراز علاقوں میں بھیجی جارہی ہیں تاکہ ٹی بی کی بروقت تشخیص و علاج ممکن ہو.ہر سال 90 ہزار لوگ خیبرپختونخوا میں ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں، جین ایکسپرٹ مشین کے ذریعے مزاحمتی ٹی بی کے علاج کو ممکن بنایا جارہا ہے۔ جین ایکسپرٹ مشین ہر ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں موجود ہے۔یہ اعدادوشمار خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں ورلڈ ٹی بی ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں سامنے آئے۔

خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں خیبرپختونخوا ٹی بی کنٹرول پروگرام کی جانب سے ٹی بی کے عالمی دن کے تناظر میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مشیر صحت ڈاکٹر عابد جمیل نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ دیگر شرکاء میں سیکرٹری ہیلتھ عطاالرحمان، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی، عالمی ادارہ صحت کے پی آفس کے ہیڈ ڈاکٹر بابر عالم، وائس چانسلر خیبرمیڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر ضیاالحق و دیگر متعلقہ حکام بھی شامل تھے۔

تقریب سے اپنے خطاب میں مشیر صحت ڈاکٹر عابد جمیل نے ٹی بی کو ایک مہلک بیماری گردانتے ہوئے کہا کہ  اس کا سدباب فوری ضروری ہے کیونکہ پاکستان میں ہر سال5سے 6 لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں جبکہ یہ بیماری ایک موذی مرض ہے اور ایک مریض سے دوسرے میں منتقل ہوتی ہے لہٰذ اس کا تدارک انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ  ٹی بی پروگرام سالانہ 45 سے 50  ہزار مریض رجسٹرڈ کرواتا  اور اب تک ٹی بی کنٹرول پروگرام 7 لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کرواچکا ہے۔ مشیر صحت نے 4 جدید ایکسرے مشین سے لیس ٹی بی ٹیسٹنگ موبائل وینز کا افتتاح بھی کیا۔

مشیر صحت نے بتایا کہ جدید ایکسرے مشین سے لیس ٹی بی ٹیسٹنگ موبائل وینز صوبے کے دور دراز علاقوں میں بھیجی جارہی ہیں تاکہ ٹی بی کی بروقت تشخیص و علاج ممکن ہوسکے۔ انہوں نے اس موقع پر ٹی بی کنٹرول پروگرام کو سپورٹ کرنے والے  ڈونرز کا بھی شکریہ ادا کیا۔

سیکرٹری ہیلتھ عطاالرحمان نے ورلڈ ٹی بی ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ کُرہ ارض پر سال 2021 میں 16 لاکھ افراد تب دق سے جان بحق ہوچکے ہیں۔ عالمی سطح پر زیادہ مہلک بیماریوں میں ٹی بی 13 ھویں نمبر پر جبکہ کورونا کے بعد ٹی بی دوسری بڑی مہلک بیماریوں میں شمار کی جاتی ہے۔

ٹی بی کنٹرول پروگرام پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر مدثر شہزاد نے اس موقع پر بتایا کہ ہر سال 90 ہزار لوگ خیبرپختونخوا میں ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ مزاحمتی ٹی بی کی تشخیص ہے۔ جین ایکسپرٹ مشین کے زریعے مزاحمتی ٹی بی کے علاج کو ممکن بنایا جارہا ہے۔ یہ جین ایکسپرٹ مشین ہر ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ٹی بی سے بچاؤ کیلئے حفاظتی مہم شروع کررہے ہیں جسے پریوینٹیو تھراپی کہتے ہیں تاکہ صحت مند لوگوں کو ٹی بی سے محفوظ کیا جائے۔ عالمی ادارہ صحت کے پی سب آفس کے ہیڈ ڈاکٹر بابر عالم نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں ٹی بی کی تشخیص میں سب سے بڑا مسلہ بلغم ٹسٹ کرانا اور دور دراز علاقوں میں بلغم نمونے کا بروقت لیبارٹری تک پہنچنا ہے جس کیلئے عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کنٹرول پروگرام کو 50 خصوصی موٹرسائیکلیں، 25 مائیکروسکوپ اور ایک فور بائے فور گاڑی مہیا کی ہے۔  عالمی ادارہ صحت اپنی مینڈیٹ کے مطابق اس پروگروم کی معاونت جاری رکھے گا۔