بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بورڈ کرکٹرز کیلئےخزانے کا منہ کھولنے کو تیار

کراچی: پی سی بی کرکٹرز کیلیے خزانے کا منہ کھولنے کو تیار ہو گیا۔

قومی کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا 30 جون کو اختتام ہو چکا،کھلاڑیوں نے پی سی بی کے سامنے کچھ مطالبات رکھے جس پر مذاکرات جاری ہیں، گزشتہ دنوں سری لنکا میں بعض ٹاپ آفیشلز کی سینئر کرکٹرز سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔

حال ہی میں ‘‘کرکٹ پاکستان‘‘ کو انٹرویو میں چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف نے کہا تھا کہ کھلاڑی ہیں تو بورڈ ہے، وہ چاہتے ہیں، ان کو اچھا معاوضہ ملے تاکہ مزید دل لگا کر ٹیم کیلیے کھیلیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی کرکٹرز کے معاوضوں میں غیرمعمولی اضافہ کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے، تینوں طرز کی کرکٹ کھیلنے والے ٹاپ کرکٹرز بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو ماہانہ 45 لاکھ روپے ریٹینر شپ فیس کی پیشکش کر دی گئی۔

سابقہ کنٹریکٹ کے تحت ریڈ بال پلیئرز کا ماہانہ معاوضہ ساڑھے 10 لاکھ اور وائٹ بال کا ساڑھے 9 لاکھ تھا، دیگر کیٹیگریز میں کھلاڑیوں کے معاوضوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔

غیرملکی لیگز کیلیے اے کیٹیگری کرکٹرز کو سال میں ایک این او سی دینے کی بات ہوئی ہے، بی کو 2جبکہ سی کو سالانہ تین لیگز میں شرکت کی اجازت ہوگی، آئی سی سی سے ملنے والی رقم یا پی سی بی کے کنٹریکٹس سے حصہ دینے کا مطالبہ نہیں مانا گیا۔

بورڈ تین سالہ معاہدہ چاہتا ہے تاکہ ہر سال تجدید کے وقت اختلافات سامنے نہ آئیں، ٹیسٹ میچ فیس میں بھی بڑے اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے تاکہ کھلاڑیوں کو اس فارمیٹ کی جانب راغب رکھا جائے، ساتھ دیگر ترغیبات بھی دی جائیں گی۔

گزشتہ برس فیس میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا تھا، ٹیسٹ میچ فیس 8لاکھ 38ہزار 530، ون ڈے انٹرنیشنل 5لاکھ 15 ہزار 696 جبکہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فیس3 لاکھ 72 ہزار75روپے تھی، تمام کیٹیگریز کے پلیئرز کو یکساں فیس ملتی تھی،اب اسے بڑھا دیا جائے گا۔

حکام اس حقیقت سے واقف ہیں کہ آئی پی ایل میں عدم شرکت کی وجہ سے پاکستانی کرکٹرز دنیا کے دیگر ٹاپ اسٹارز کی طرح کمائی نہیں کر پا رہے، سو فیصد ازالہ تو ممکن نہیں مگر بورڈ چاہتا ہے کہ ان کو بھی بڑی رقم دی جائے جس سے مالی آسودگی حاصل ہو۔

ذرائع نے بتایا کہ کرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی کے سربراہ مصباح الحق بھی کھلاڑیوں سے بات چیت کر رہے ہیں اور امید ہے جلد کوئی مثبت پیش رفت سامنے آئے گی۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس ریڈ اور وائٹ بال کے الگ معاہدے کیے گئے تھے، صرف بابر اعظم،محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی ہی ریڈ اور وائٹ بال کی اے کیٹیگری میں شامل تھے، حسن علی کی ریڈ میں بی اور وائٹ میں سی جبکہ امام الحق کی ریڈ میں سی اور وائٹ میں بی کیٹیگری تھی۔ اظہر علی کو صرف ریڈ جبکہ فخر زمان اور شاداب خان کو وائٹ بال کا اے کیٹیگری کنٹریکٹ دیا گیا تھا۔