بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پاکستانی طلبہ نے دنیا کو مصنوعی ذہانت میں پیچھے چھوڑ دیا 

منیلا میں پاکستان کے سفارت خانے نے اعلان کیا ہے کہ پاکستانی طلبہ کی ٹیموں نے 2025 ایشیا پیسیفک (اے پی اے سی) سولیوشن چیلنج میں نمایاں اعزازات حاصل کیے ہیں۔ یہ عالمی شہرت یافتہ ٹیکنالوجی مقابلہ گوگل اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اشتراک سے منعقد کیا گیا تھا۔
وی نیوزکے مطابق ایشیا پیسیفک کے 12 ممالک سے شرکت کرنے والی 750 سے زیادہ ٹیموں میں سے اسلام آباد کے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کی ٹیم جیو جیما کو مصنوعی ذہانت کے بہترین استعمال کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس مقابلے کے ٹاپ 10 فائنلسٹ میں جنوبی کوریا، جاپان، سنگاپور، فلپائن اور انڈونیشیا کی ٹیمیں بھی شامل تھیں۔
جیو جیما کی ٹیم نے سیٹلائٹ امیجری اور مصنوعی ذہانت کو جیمنائی اے پی آئی کے ذریعے یکجا کرتے ہوئے ایک جدید نظام تیار کیا جو قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کے لیے ابتدائی وارننگ الرٹس اور خطرے کا تجزیہ فراہم کرتا ہے۔ ان کا یہ نظام جغرافیائی ٹیکنالوجی کے ذریعے جان بچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس ٹیم میں احمد اقبال، حنزلہ بن یونس، خلیل الرحمان اور عبداللہ آصف شامل تھے، جنہیں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے جدید اور مؤثر حل پیش کرنے پر سراہا گیا۔
نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز (NUCES FAST) کی ٹیم نے بھی پاکستان کا نام روشن کرتے ہوئے ٹاپ 10 فائنلسٹ ٹیموں میں جگہ بنائی۔ ان کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈاکیومنٹ کلاسفائر، جو Gemini ٹولز کے ساتھ تیار کی گئی، ایسے افراد کے لیے پیچیدہ تحریروں کو آسان بناتی ہے جو نیوروڈیورجنس کا شکار ہوتے ہیں، یہ حل علم تک رسائی اور شمولیت کو فروغ دیتا ہے۔
پاکستان کی سفیر برائے فلپائن ڈاکٹر عاصمہ ربانی نے دونوں ٹیموں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کیا اور ان کی کامیابی پر دلی مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے کہاکہ آپ پاکستان کا روشن مستقبل ہیں، آپ کی جدت، عزم اور عالمی سطح پر پہچان پوری قوم کے لیے فخر کا باعث ہے۔
انہوں نے ان کامیابیوں میں تعلیمی اداروں، اساتذہ اور مقابلے کے منتظمین کے کردار کو بھی سراہا اور کہاکہ یہ کامیابیاں عالمی مصنوعی ذہانت اور جدت کے میدان میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کا ثبوت ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ کامیابیاں پاکستان بھر کے ابھرتے ہوئے ٹیکنالوجسٹ کے لیے تحریک کا ذریعہ ہیں، یہ اس بات کا بھی ثبوت ہیں کہ پاکستانی نوجوان دنیا کے اہم ترین چیلنجز، جیسے قدرتی آفات سے بچاؤ اور علم تک رسائی کے میدان میں قابل عمل حل پیش کر رہے ہیں۔